وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں
وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں نہ کوئی خون کا رشتہ نہ کوئی ساتھ صدیوں کا مگر احساس اپنوں سا وہ انجانے دلاتے ہیں وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دوست کہتے ہیں خفا جب زندگی ہو تو وہ آ کے تھام لیتے ہیں رلا دیتی ہے جب دنیا تو آ کر مسکراتے ہیں وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم ...