اقبال جہاں قدیر کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ہر مکاں لا مکاں کی گنجائش

    ہر مکاں لا مکاں کی گنجائش دل میں ہے دو جہاں کی گنجائش پر پرواز میں اتر آئی وسعت آسماں کی گنجائش سجدۂ شوق میں سما جائے آپ کے آستاں کی گنجائش نام اس کو وفا کا مت دیجئے جس میں ہو امتحاں کی گنجائش حسن اعمال کا تعین کر دیکھ عمر رواں کی گنجائش پھیل جائے تو آسماں چھو لے اس کے ذکر و ...

    مزید پڑھیے

    دو ہاتھوں کے دو ہیں اصول

    دو ہاتھوں کے دو ہیں اصول ایک میں پتھر ایک میں پھول ترک تمنا کی یہ بات کون کرے گا دل سے قبول راہنما کو فکر ہی کیا کوئی مسافر کیوں ہے ملول یاد رہیں گے عمر تمام آپ کے وعدے آپ کی بھول ایک نہ سر سے بوجھ ٹلا اور بلاؤں کا ہے نزول چال نہ اتنی تیز چلو سر سے اونچی پاؤں کی دھول بات بنے گی ...

    مزید پڑھیے

    زلزلے جب انا کے غضب ڈھا گئے

    زلزلے جب انا کے غضب ڈھا گئے سنگریزے پہاڑوں سے ٹکرا گئے ہم ہیں پروردۂ حادثات جہاں آپ تو ایک صدمے سے گھبرا گئے پھول ہی پھول تھے خوشبوؤں کے چمن حسن کردار کو میرے مہکا گئے جس کی قسمت میں تھیں تنگ دامانیاں پیر چادر سے آگے وہ پھیلا گئے بوند پانی نہ سوکھی زمیں کو ملا دیکھنے میں کئی ...

    مزید پڑھیے

    نظر نظر میں تقاضا ضرور ہوتا ہے

    نظر نظر میں تقاضا ضرور ہوتا ہے چھپا ہوا کوئی جذبہ ضرور ہوتا ہے کبھی وہ سامنے ہوتے کبھی نہیں ہوتے تصورات میں دھوکا ضرور ہوتا ہے نہیں کچھ اس کا کسی اہل غم کو اندازہ کہ بوجھ بڑھنے سے ہلکا ضرور ہوتا ہے کہیں ذرا بھی بناوٹ نظر نہیں آتی ترے ستم میں سلیقہ ضرور ہوتا ہے عجیب شے ہے ...

    مزید پڑھیے

    راستہ ہی راستہ تھا نقش پا تھا ہی نہیں

    راستہ ہی راستہ تھا نقش پا تھا ہی نہیں دشت وحشت میں کوئی اپنے سوا تھا ہی نہیں ابتدا سے پڑھ چکے دل کی کتاب آخر تلک لیکن اس میں تو کہیں ذکر وفا تھا ہی نہیں وہ کوئی گور غریباں تھا کہ تھا شہر غزل آس پاس اس کے کوئی آتش نوا تھا ہی نہیں حسن سیرت سے منور تھی فضائے انجمن اتنے چہروں کے ...

    مزید پڑھیے

تمام