ہر مکاں لا مکاں کی گنجائش

ہر مکاں لا مکاں کی گنجائش
دل میں ہے دو جہاں کی گنجائش


پر پرواز میں اتر آئی
وسعت آسماں کی گنجائش


سجدۂ شوق میں سما جائے
آپ کے آستاں کی گنجائش


نام اس کو وفا کا مت دیجئے
جس میں ہو امتحاں کی گنجائش


حسن اعمال کا تعین کر
دیکھ عمر رواں کی گنجائش


پھیل جائے تو آسماں چھو لے
اس کے ذکر و بیاں کی گنجائش


یہ گرانی کے پیچ و خم اقبالؔ
کیا بچت اور کہاں کی گنجائش