زیست بے برگ و ثمر ہو جیسے
زیست بے برگ و ثمر ہو جیسے کوئی برباد شجر ہو جیسے ڈوب جاتا ہے ہر اک منظر خواب تیری آنکھوں میں بھنور ہو جیسے کوئی دو پل بھی ٹھہرتا ہی نہیں دل کہ اجڑا ہوا گھر ہو جیسے یوں خلاؤں میں تکا کرتے ہیں دور تک راہ گزر ہو جیسے زندگی ہے کہ افق تا بہ افق اک گھنی چپ کا سفر ہو جیسے