وہ مرا کون ہے آئینہ دکھاتا کیوں ہے
وہ مرا کون ہے آئینہ دکھاتا کیوں ہے
حادثہ بن کے مرے سامنے آتا کیوں ہے
میں نے کب گھر کی اداسی کی شکایت کی ہے
کوئی آسیب سر شام ڈراتا کیوں ہے
وہ مری راہ کا پتھر تو نہیں ہے لیکن
مجھ کو ہر بار یہ احساس دلاتا کیوں ہے
پھر کئی رنگ فضاؤں میں بکھر جائیں گے
پھول نازک ہیں چٹانوں میں دباتا کیوں ہے