Inderjit Nirdosh

اندر جیت نردوش

اندر جیت نردوش کی غزل

    شب فرقت کی تیرگی توبہ

    شب فرقت کی تیرگی توبہ اللہ اللہ یہ زندگی توبہ الجھنیں دے گئے ہیں ہنس ہنس کر ان کا انداز سادگی توبہ وہ چلے آئیں جب گلستاں میں کہہ اٹھیں گل یہ تازگی توبہ خم بہ خم پی کے بھی نہ بجھ پائی توبہ میری یہ تشنگی توبہ یہ بھی فن آزما کے دیکھ لیا کام آئی نہ بندگی توبہ

    مزید پڑھیے

    خون کے اشک پی رہا ہوں میں

    خون کے اشک پی رہا ہوں میں تیرے وعدے پہ جی رہا ہوں میں مجھ پہ الزام مے کشی کیسا تیری آنکھوں سے پی رہا ہوں میں اپنے ہاتھوں سے دفن کر دینا تیرا ہم دم کبھی رہا ہوں میں تجھ کو رسوا کروں مری توبہ اپنے ہونٹوں کو سی رہا ہوں میں دور جا کر تمہارے سائے سے اب کہیں کا نہیں رہا ہوں میں مجھ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی انکار ہوتا ہے کبھی اقرار ہوتا ہے

    کبھی انکار ہوتا ہے کبھی اقرار ہوتا ہے یہی ہیں عشق کی رسمیں یہی تو پیار ہوتا ہے تیرے آنے کی باتیں دل کے بہلانے کی باتیں ہیں بڑی مشکل سے قسمت میں وصال یار ہوتا ہے یہ نازک چیز ہے دل آپ اس سے کھیل نہ کھیلیں دلوں کے کھیل پورے کھیلنا دشوار ہوتا ہے بہت مشکل ہے منزل تک پہنچ پانا محبت ...

    مزید پڑھیے

    ہے ان کا وصل گوہر نایاب کی طرح

    ہے ان کا وصل گوہر نایاب کی طرح ہو جائے ہے وہ عید کے مہتاب کی طرح اے شوق عشق خیر ہو تیرے شباب کی ہم کو کئے ہو ماہیٔ بے آب کی طرح للہ یوں نہ دیکھیے ترچھی نگاہ سے ڈر ہے بکھر نہ جاؤں میں سیماب کی طرح دعوت پہ میری آپ جو آئے ہیں شکریہ خوشیوں کے اشک بہتے ہیں سیلاب کی طرح اس دل کے دشت ...

    مزید پڑھیے

    ترے خیال سے بڑھ کر خیال کیا ہوگا

    ترے خیال سے بڑھ کر خیال کیا ہوگا تو جس کے دل میں ہے اس کو ملال کیا ہوگا بھلا دیا تھا جہاں بھر کو تیری قربت میں کبھی نہ سوچا کہ فرقت میں حال کیا ہوگا خدا کے وصل سے ناصح نہیں غرض ہم کو وصال یار سے بڑھ کر وصال کیا ہوگا نگاہ حسن سے عہد وفا جو ظاہر ہے تو کہیے عشق کے لب پر سوال کیا ...

    مزید پڑھیے