کبھی انکار ہوتا ہے کبھی اقرار ہوتا ہے

کبھی انکار ہوتا ہے کبھی اقرار ہوتا ہے
یہی ہیں عشق کی رسمیں یہی تو پیار ہوتا ہے


تیرے آنے کی باتیں دل کے بہلانے کی باتیں ہیں
بڑی مشکل سے قسمت میں وصال یار ہوتا ہے


یہ نازک چیز ہے دل آپ اس سے کھیل نہ کھیلیں
دلوں کے کھیل پورے کھیلنا دشوار ہوتا ہے


بہت مشکل ہے منزل تک پہنچ پانا محبت میں
کہ راہ عشق پر تو ہر کوئی لاچار ہوتا ہے


سر مو بے رخی سے بھی نہ میرے دل کو تم چھیڑو
بڑا نازک رباب دل کا ہر اک تار ہوتا ہے


کئے بیٹھے رہے سر خم کہ اس ظالم کی محفل میں
نگاہوں کو اٹھا سکنا بہت دشوار ہوتا ہے


کرو ارمان اتنے ہی کہ جو نردوشؔ پورے ہوں
نہ پوری ہو اگر خواہش تو دل بیزار ہوتا ہے