خون کے اشک پی رہا ہوں میں
خون کے اشک پی رہا ہوں میں
تیرے وعدے پہ جی رہا ہوں میں
مجھ پہ الزام مے کشی کیسا
تیری آنکھوں سے پی رہا ہوں میں
اپنے ہاتھوں سے دفن کر دینا
تیرا ہم دم کبھی رہا ہوں میں
تجھ کو رسوا کروں مری توبہ
اپنے ہونٹوں کو سی رہا ہوں میں
دور جا کر تمہارے سائے سے
اب کہیں کا نہیں رہا ہوں میں
مجھ پہ الزام بے وفائی کیوں
دیکھ نردوشؔ ہی رہا ہوں میں