Inam Sharar Ayyubi

انعام شرر ایوبی

انعام شرر ایوبی کی غزل

    ہمیشہ دھوپ دیکھی سائباں میں

    ہمیشہ دھوپ دیکھی سائباں میں ہے تلخی اس لیے میرے بیاں میں رہے نقش قدم میرے نمایاں ہوا شامل میں جب سے کارواں میں الٰہی خیر ہو اب گلستاں کی بہاریں آ رہی ہیں گلستاں میں ہوئے ہیں منجمد جب سے عناصر ہیں تب سے مبتلا ہم امتحاں میں اندھیروں کے مکینوں سے یہ کہہ دو اجالے ہیں شررؔ کی ...

    مزید پڑھیے

    اک اہل علم سے اک نکتہ ور سے نکلا تھا

    اک اہل علم سے اک نکتہ ور سے نکلا تھا وہ عیب تھا جو متاع ہنر سے نکلا تھا تمام عمر وہ پھر لوٹ کر نہیں آیا نہ جانے کون سی ساعت میں گھر سے نکلا تھا سمجھ رہے ہیں سبھی آسمان کو منزل یہ سلسلہ مرے ذوق سفر سے نکلا تھا وہی تو دے گیا دیوار و در کو ویرانی جو سبزہ کل انہیں دیوار و در سے نکلا ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی مرحلہ دشوار ہوگا

    نہ کوئی مرحلہ دشوار ہوگا جنوں جب قافلہ سالار ہوگا شفق یہ رنگ لائے گی سحر تک کہ خوں آلود ہر اخبار ہوگا رہے گا جو بھی مفلس عہد نو میں یقیناً صاحب کردار ہوگا یہ گھر کو دیکھ کر میں سوچتا ہوں کسی دن مجھ پہ یہ گھر بار ہوگا تشدد کرنے والے یہ بھی سوچیں کہ اک دن سب سے استفسار ...

    مزید پڑھیے

    ڈرتا ہوں میں اکثر کہیں ایسا نہ سمجھ لے

    ڈرتا ہوں میں اکثر کہیں ایسا نہ سمجھ لے وہ میری توجہ کو تمنا نہ سمجھ لے یہ سوچ کے دانستہ رہا اس سے بہت دور مغرور ہے دریا مجھے پیاسا نہ سمجھ لے ہونٹوں پہ ہنسی ہاتھوں میں نشتر ہیں خبردار کوئی کسی قاتل کو مسیحا نہ سمجھ لے اب میں بھی چٹانوں کی طرح سینہ سپر ہوں طوفان حوادث مجھے تنکا ...

    مزید پڑھیے

    دل و دماغ کی ضد ہے کہ اپنے گھر میں رہو

    دل و دماغ کی ضد ہے کہ اپنے گھر میں رہو مزاج کہتا ہے ہر وقت اک سفر میں رہو وجود کچھ نہ رہے صرف اس طرح ہو جاؤ رہو تو ایسے کہ ہر لمحہ ہر نظر میں رہو جھلس رہے ہیں کئی جسم سائبانوں میں کس اعتبار پہ پھر سایۂ شجر میں رہو کسی درخت سے مانگو نہ سائے کی خیرات نبرد آزما سورج سے دوپہر میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2