ہمیشہ دھوپ دیکھی سائباں میں
ہمیشہ دھوپ دیکھی سائباں میں ہے تلخی اس لیے میرے بیاں میں رہے نقش قدم میرے نمایاں ہوا شامل میں جب سے کارواں میں الٰہی خیر ہو اب گلستاں کی بہاریں آ رہی ہیں گلستاں میں ہوئے ہیں منجمد جب سے عناصر ہیں تب سے مبتلا ہم امتحاں میں اندھیروں کے مکینوں سے یہ کہہ دو اجالے ہیں شررؔ کی ...