Imtiyaz Ali Arshi

امتیاز علی عرشی

امتیاز علی عرشی کی غزل

    کون گلشن میں رہے نرگس حیراں کی طرح

    کون گلشن میں رہے نرگس حیراں کی طرح آؤ چمکا دیں اسے مہر درخشاں کی طرح عمر بھر راہ نوردی کا رہا ہم کو جنوں خار زاروں سے بھی گزرے ہیں گلستاں کی طرح تار باقی ہیں جو دو چار گریباں میں مرے ٹوٹ جائیں نہ کہیں تار رگ جاں کی طرح لوگ کہتے ہیں کہ ہو باغ میں لیکن ہم کو یاں کہ ہر شے نظر آتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    پھر آس پاس سے دل ہو چلا ہے میرا اداس

    پھر آس پاس سے دل ہو چلا ہے میرا اداس پھر ایک جام کہ برجا ہوں جس سے ہوش حواس ہزار رنگ سہی پر نہیں ذرا بو باس ہوائے صحن چمن ہم کو آئے کیسے راس ستارے اب بھی چمکتے ہیں آسماں پہ مگر نہیں ہیں شومئ قسمت سے ہم ستارہ شناس کھلے ہیں پھول ہزاروں چمن کے دامن پر نوا گران چمن کو مگر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    پہروں بیٹھا یہ سوچتا ہوں

    پہروں بیٹھا یہ سوچتا ہوں میں بھی کسی درد کی دوا ہوں سیماب نہیں مگر ہوں مضطر محشر نہیں پھر بھی میں بپا ہوں سوئی ہوئی قوم کا ہوں رہبر سوتے میں اذان دے رہا ہوں پہلے گزرا ہے مجھ سے فرہاد یوں کہہ دو مجھے کہ دوسرا ہوں رستہ سنسان ہو نہ جائے میں اس لئے کانٹے بو رہا ہوں جگ بیت چکے مگر ...

    مزید پڑھیے

    حسن خود جلوہ نمائی پہ ہے مجبور میاں

    حسن خود جلوہ نمائی پہ ہے مجبور میاں جانئے عشق کو ایک مجرم معذور میاں قرب گر اور نہ بڑھ جائے تو میرا ذمہ کھینچ کر دیکھیے اپنے کو ذرا دور میاں مل رہی ہے ہمیں قسمت سے وہ صہبا کہ جسے پی کے ہوتا نہیں کوئی بھی مخمور میاں اپنی راتوں کو جو بیدار رکھا کرتے ہیں ان کی بیداری کو درکار ہے اک ...

    مزید پڑھیے

    آدمی اور آبرو کے بغیر

    آدمی اور آبرو کے بغیر پھول ہو جیسے رنگ و بو کے بغیر میں فدا تجھ پہ اے نگاہ کرم چل گیا کام گفتگو کے بغیر کیا اسی کا ہے نام مے خانہ لوگ بیٹھے ہیں ہا و ہو کے بغیر تھا رگ جاں سے تو قریب مگر پا سکے ہم نہ جستجو کے بغیر کیا مجھے تم خدا سمجھتے ہو بات کرتے نہیں جو تو کے بغیر فرض کر لو کہ ...

    مزید پڑھیے

    پڑ گئی دل پر میرے افتاد کیا

    پڑ گئی دل پر میرے افتاد کیا عشق کافر کر گیا برباد کیا جس کو پہروں ہوش تک آنا نہ ہو اس میں ہوگی طاقت فریاد کیا تجھ میں جرأت ہے تو کچھ خطرہ نہیں کر سکے گی چرخ کی بیداد کیا دل ہی جب اپنا ہوا ایذا‌ طلب چاہیں اس کے ظلم کی ہم داد کیا خواب میں بھی آپ جب آتے نہیں رہ سکوں گا پھر بھلا میں ...

    مزید پڑھیے

    آؤ کچھ گردش تقدیر کا شکوہ کر لیں

    آؤ کچھ گردش تقدیر کا شکوہ کر لیں جس سے محروم رہے اس کی تمنا کر لیں جس طرف دیکھیے آئینے ہی آئینے ہیں اپنی صورت کا بصد رنگ تماشا کر لیں حسن مجبور ہے خود جلوہ نمائی پہ مگر مصلحت یہ ہے کہ کچھ ہم بھی تقاضا کر لیں نونہالان چمن تشنہ نہ ہو جائیں کہیں آؤ کچھ خون جگر اور مہیا کر لیں جیب و ...

    مزید پڑھیے

    ہماری محفلوں میں بے حجاب آنے سے کیا ہوگا

    ہماری محفلوں میں بے حجاب آنے سے کیا ہوگا نہیں جب ہوش میں ہم جلوہ فرمانے سے کیا ہوگا جنوں کے ساتھ تھوڑی سی فضائے لا مکاں بھی دے مری وحشت کو اس دنیا کے ویرانے سے کیا ہوگا ہے مر جانا کلید فتح سمجھایا تھا رندوں نے مگر ناصح یہ کہتا ہے کہ مر جانے سے کیا ہوگا زہے قسمت اگر حضرت خود اپنا ...

    مزید پڑھیے