کون گلشن میں رہے نرگس حیراں کی طرح
کون گلشن میں رہے نرگس حیراں کی طرح آؤ چمکا دیں اسے مہر درخشاں کی طرح عمر بھر راہ نوردی کا رہا ہم کو جنوں خار زاروں سے بھی گزرے ہیں گلستاں کی طرح تار باقی ہیں جو دو چار گریباں میں مرے ٹوٹ جائیں نہ کہیں تار رگ جاں کی طرح لوگ کہتے ہیں کہ ہو باغ میں لیکن ہم کو یاں کہ ہر شے نظر آتی ہے ...