عمران عظیم کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    آسیب کا وحشت کے آنکھوں پہ اجارا ہے

    آسیب کا وحشت کے آنکھوں پہ اجارا ہے تاریک مناظر ہیں جگنو ہے نہ تارا ہے کیا رت ہے کوئی پنچھی شاخوں پہ نہیں آتا ساکت ہیں شجر سارے بے رنگ نظارا ہے جب شہر میں آیا ہے مجھ سے بھی ملے گا وہ اس آس میں خود کو بھی گھر کو بھی سنوارا ہے کچھ اشک اداسی کے ہم راہ مسافر ہیں دریا میں تغافل کے چاہت ...

    مزید پڑھیے

    غم و نشاط عجب تھا کہ سب فضا چپ تھی

    غم و نشاط عجب تھا کہ سب فضا چپ تھی محبتوں کا شجر خشک تھا صبا چپ تھی عذاب جھیل رہا تھا کئی بلاؤں کے لبوں پہ ماں کے گزشتہ دنوں دعا چپ تھی بجھا دیا تھا چراغوں کو گھر کے بوڑھوں نے عجیب شہر میں وحشت تھی ہر صدا چپ تھی شکم کی آگ نے جھلسا دیا تھا جسم و جمال ہر ایک شخص پہ تھی بے حسی انا چپ ...

    مزید پڑھیے

    وراثت میں ملی تھی جو وہ دولت جا رہی ہے

    وراثت میں ملی تھی جو وہ دولت جا رہی ہے بہت دن سے کتب خانے کو دیمک کھا رہی ہے نظر آئی ہے سب کو آئنے میں اپنی صورت سبھی کے نام پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے یہ کیسا اجنبی لمحہ تعاقب میں ہے اپنے اداسی گھر کے اندر پاؤں اب پھیلا رہی ہے نمود صبح ہوتے ہی گھر آئی کوئی بلبل مزے سے نغمۂ الفت ...

    مزید پڑھیے

    ہر شخص جو حساس ہے رنجیدہ بہت ہے

    ہر شخص جو حساس ہے رنجیدہ بہت ہے ماحول مرے شہر کا سنجیدہ بہت ہے اپنوں ہی نے مارے ہیں مجھے طنز کے پتھر دل درد کی سوغات سے لرزیدہ بہت ہے چہروں پہ عجب خوف کے سائے سے ہیں لرزاں کیا بات کہ ہر شخص ہی نم دیدہ بہت ہے پہنے ہوئے عزت کا لبادہ ہے جو اک شخص بستی کے شریفوں میں جہاں دیدہ بہت ...

    مزید پڑھیے

    حالات بدلنے کی خبر ہے کہ نہیں ہے

    حالات بدلنے کی خبر ہے کہ نہیں ہے شانے پہ ذرا دیکھ لے سر ہے کہ نہیں ہے یہ گھر کے مسائل ہیں کبھی ختم نہ ہوں گے اے میرے خدا ان سے مفر ہے کہ نہیں ہے جو دشت نوردی کے لئے چھوڑ دیا تھا اب شہر تمنا میں وہ گھر ہے کہ نہیں ہے کرنی تھی ترے حکم کی تعمیل سو کر دی بول اپنی سفارش میں اثر ہے کہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام