ایمان قیصرانی کی غزل

    فغان نیم شبی میں کوئی اثر دے دے

    فغان نیم شبی میں کوئی اثر دے دے جو ہو سکے تو دعاؤں کا اب ثمر دے دے وصال یار کہ جس میں چراغ جلتے ہوں مرے نصیب کو ایسا ہی اک نگر دے دے بس اک سوال ہے اس کے بلند منصب سے قفس نصیب کو ممکن ہے کوئی گھر دے دے میں اپنے زخم خود اپنے لہو سے سینچوں گی مجھے قرار نہ دے کوئی چارہ گر دے دے وہ آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    ظلمت دہر کا احسان اتارا جائے

    ظلمت دہر کا احسان اتارا جائے چاند سے کوئی فلک زاد پکارا جائے چوم کر ماں کے قدم اور دعائیں لے کر گھر سے نکلوں تو مرے ساتھ ستارا جائے فرقت و ہجر ہے کیا دشت جدائی کیا ہے تم کو معلوم ہو جب کوئی تمہارا جائے پھر کہیں بیٹھ کے پی جائے اکٹھے چائے پھر کوئی شام کا پل ساتھ گزارا جائے تم پہ ...

    مزید پڑھیے

    مندی آنکھوں سے ہر پل جاگتا ہے

    مندی آنکھوں سے ہر پل جاگتا ہے کوئی مجھ میں مسلسل جاگتا ہے ادھر سگریٹ دھواں ہونے لگا ہے ادھر آنکھوں میں کاجل جاگتا ہے کوئی پنکھے سے لٹکا ہے جنوں میں کہیں سیجوں پہ صندل جاگتا ہے ابھی دم سادھ کے چپ چاپ بیٹھو ابھی وحشت کا جنگل جاگتا ہے میں بچھڑی کونج ہوں میری بدولت کبھی روحی ...

    مزید پڑھیے

    ہنسنے رونے سے گئے ربط بڑھانے سے گئے

    ہنسنے رونے سے گئے ربط بڑھانے سے گئے ایسی افتاد پڑی سارے زمانے سے گئے وہ تعفن ہے کہ اس بار زمیں کے باسی اپنے سجدوں سے گئے رزق کمانے سے گئے دل تو پہلے ہی جدا تھے یہاں بستی والو کیا قیامت ہے کہ اب ہاتھ ملانے سے گئے اس قدر قحط وفا ہے مرے اطراف کہ اب یار یاروں کو بھی احوال سنانے سے ...

    مزید پڑھیے

    اسیر ہجر کی آب و ہوا بدلنے کو

    اسیر ہجر کی آب و ہوا بدلنے کو کبھی خوشی بھی ملے ذائقہ بدلنے کو مرا حجاب سلگتا ہے جس کی حدت سے تم اس نظر سے کہو زاویہ بدلنے کو میں تیرے شہر سے نکلی تو مڑ نہیں دیکھا اگرچہ لوگ ملے بارہا بدلنے کو میں جس کے نقش قدم چومنے کو نکلی تھی اسی نے مجھ سے کہا راستہ بدلنے کو ہزار زخم سہے اور ...

    مزید پڑھیے

    تو اپنی ذات کے زنداں سے گر رہائی دے

    تو اپنی ذات کے زنداں سے گر رہائی دے تو مجھ کو پھر مرے ہم زاد کچھ دکھائی دے بس ایک گھر ہو خدائی میں کائنات مری مرے خدا مجھے اتنی بڑی خدائی دے میں اس کو بھولنا چاہوں تو گونج کی صورت وہ مجھ کو روح کی پاتال میں دکھائی دے بجھا چکا ہے زمانہ چراغ سب لیکن یہ میرا عشق کہ ہر راستہ دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    اس نے جاتے ہوئے کہا بدلہ

    اس نے جاتے ہوئے کہا بدلہ خود سے لوں گا میں اب ترا بدلہ سخت سردی میں چائے آرڈر کی ہم نے موسم سے لے لیا بدلہ اس دوپٹے کو چھو کے وعدہ کر جو بھی بدلا وہ پائے گا بدلہ میں ترے نام کر تو دوں لیکن دل بلوچن کا چاہے گا بدلہ ایک شاعر سے بد تمیزی کا ہم نے شعروں میں لے لیا بدلہ یہ مری تربیت ...

    مزید پڑھیے

    رائگانی ہی رائگانی تھی

    رائگانی ہی رائگانی تھی کیا کہانی مری کہانی تھی اک تو راجا غضب کا ضدی تھا پھر وہ رانی بھی قیصرانی تھی وہ بھی تیری دلہن کو پہنا دی جو انگوٹھی تری نشانی تھی کتنے داؤ چلائے دنیا نے پر وہ لڑکی بڑی سیانی تھی ایک چھوٹا سا گھر نہیں تھا وہ شاہ زادی کی راجدھانی تھی وہ جو دل میں سما ...

    مزید پڑھیے

    یہ زخم ہیں کہ پھول ہیں یہ زہر ہیں کہ جام ہیں

    یہ زخم ہیں کہ پھول ہیں یہ زہر ہیں کہ جام ہیں مگر یہ میرے شعر اب فقط تمہارے نام ہیں نہ تم سے ہو کہ مل سکو نہ مجھ سے ہو کہ وقت دوں تمہیں بھی کتنے کام ہیں مجھے بھی کتنے کام ہیں وہ مصلحت شناس تھا سو اس کا دوش کچھ نہیں یہ شہر بھر کی تہمتیں مری وفا کے نام ہیں میں اس کو یاد جب کروں غزل کے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی جگنو کوئی دیپک کرن ہو یا ستارہ ہو

    کوئی جگنو کوئی دیپک کرن ہو یا ستارہ ہو سفر میں رات آ پہنچی کوئی تو اب ہمارا ہو کسی کے عشق کا نغمہ ہمارے لب پہ بھی گونجے کوئی تو نام لے کر اب ہمارا بھی پکارا ہو کسی کے ہاتھ ایسے ہوں جو مجھ کو تھام سکتے ہوں مجھے ہر ایک لغزش پر سدا جس کا سہارا ہو کوئی تو صبح ایسی ہو کہ جب میں نیند سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2