مندی آنکھوں سے ہر پل جاگتا ہے
مندی آنکھوں سے ہر پل جاگتا ہے
کوئی مجھ میں مسلسل جاگتا ہے
ادھر سگریٹ دھواں ہونے لگا ہے
ادھر آنکھوں میں کاجل جاگتا ہے
کوئی پنکھے سے لٹکا ہے جنوں میں
کہیں سیجوں پہ صندل جاگتا ہے
ابھی دم سادھ کے چپ چاپ بیٹھو
ابھی وحشت کا جنگل جاگتا ہے
میں بچھڑی کونج ہوں میری بدولت
کبھی روحی کبھی تھل جاگتا ہے
تہجد میں دعا کے پھول کاڑھے
مری امی کا آنچل جاگتا ہے
یہ دنیا جس گھڑی سوتی ہے ایماںؔ
مرے اندر وہ سوجھل جاگتا ہے