ایمان قیصرانی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    فغان نیم شبی میں کوئی اثر دے دے

    فغان نیم شبی میں کوئی اثر دے دے جو ہو سکے تو دعاؤں کا اب ثمر دے دے وصال یار کہ جس میں چراغ جلتے ہوں مرے نصیب کو ایسا ہی اک نگر دے دے بس اک سوال ہے اس کے بلند منصب سے قفس نصیب کو ممکن ہے کوئی گھر دے دے میں اپنے زخم خود اپنے لہو سے سینچوں گی مجھے قرار نہ دے کوئی چارہ گر دے دے وہ آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    ظلمت دہر کا احسان اتارا جائے

    ظلمت دہر کا احسان اتارا جائے چاند سے کوئی فلک زاد پکارا جائے چوم کر ماں کے قدم اور دعائیں لے کر گھر سے نکلوں تو مرے ساتھ ستارا جائے فرقت و ہجر ہے کیا دشت جدائی کیا ہے تم کو معلوم ہو جب کوئی تمہارا جائے پھر کہیں بیٹھ کے پی جائے اکٹھے چائے پھر کوئی شام کا پل ساتھ گزارا جائے تم پہ ...

    مزید پڑھیے

    مندی آنکھوں سے ہر پل جاگتا ہے

    مندی آنکھوں سے ہر پل جاگتا ہے کوئی مجھ میں مسلسل جاگتا ہے ادھر سگریٹ دھواں ہونے لگا ہے ادھر آنکھوں میں کاجل جاگتا ہے کوئی پنکھے سے لٹکا ہے جنوں میں کہیں سیجوں پہ صندل جاگتا ہے ابھی دم سادھ کے چپ چاپ بیٹھو ابھی وحشت کا جنگل جاگتا ہے میں بچھڑی کونج ہوں میری بدولت کبھی روحی ...

    مزید پڑھیے

    ہنسنے رونے سے گئے ربط بڑھانے سے گئے

    ہنسنے رونے سے گئے ربط بڑھانے سے گئے ایسی افتاد پڑی سارے زمانے سے گئے وہ تعفن ہے کہ اس بار زمیں کے باسی اپنے سجدوں سے گئے رزق کمانے سے گئے دل تو پہلے ہی جدا تھے یہاں بستی والو کیا قیامت ہے کہ اب ہاتھ ملانے سے گئے اس قدر قحط وفا ہے مرے اطراف کہ اب یار یاروں کو بھی احوال سنانے سے ...

    مزید پڑھیے

    اسیر ہجر کی آب و ہوا بدلنے کو

    اسیر ہجر کی آب و ہوا بدلنے کو کبھی خوشی بھی ملے ذائقہ بدلنے کو مرا حجاب سلگتا ہے جس کی حدت سے تم اس نظر سے کہو زاویہ بدلنے کو میں تیرے شہر سے نکلی تو مڑ نہیں دیکھا اگرچہ لوگ ملے بارہا بدلنے کو میں جس کے نقش قدم چومنے کو نکلی تھی اسی نے مجھ سے کہا راستہ بدلنے کو ہزار زخم سہے اور ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    کاسنی

    کاسنی دوپٹے کے ان سنہرے پھولوں پر تم نے ہاتھ کیا رکھا اس کے بعد دنیا نے جب بھی مڑ کے دیکھا تو اس نگر کی وہ لڑکی روشنی لپیٹے بس چاندنی نظر آئی کاسنی نظر آئی

    مزید پڑھیے

    تو خفا ہو تو بہت دور کہیں

    راستے گرد میں اٹتے ہوئے راہی سے بچھڑ جاتے ہیں خون روتی ہوئی آنکھوں میں کہیں شام اتر جاتی ہے آسماں کے سبھی جھلمل سے منور تارے راکھ بن کر کسی تاریک سمندر میں بھٹک جاتے ہیں پھول جو شاخ کی زینت تھے بکھر جاتے ہیں اجنبی دیس میں پھر دور بہت دور کہیں ایک ہنستا سا منور چہرہ کیسی تاریک ...

    مزید پڑھیے