Ijtiba Rizvi

اجتبیٰ رضوی

اجتبیٰ رضوی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    اور پھر کون سی اب ہوگی ملاقات کی رات

    اور پھر کون سی اب ہوگی ملاقات کی رات بھیگی بھیگی یہ گنہ گار سی برسات کی رات گھومتے کٹتا ہے کوچے میں ترے دن کا دن بیٹھے کٹ جاتی ہے چوکھٹ پہ تری رات کی رات یوں ہیں برہم تری گھنگھور گھٹا سی زلفیں جیسی بکھری ہوئی بپھری ہوئی ظلمات کی رات ایسی آباد تری بزم ہے اے جان نشاط جیسی کعبہ کی ...

    مزید پڑھیے

    ہوش و خرد میں آگ لگا دی خرمن کیف و کم کو جلایا

    ہوش و خرد میں آگ لگا دی خرمن کیف و کم کو جلایا شعلہ بنے اور سینے سے لپٹے آپ جلے اور ہم کو جلایا جس کو کہیں گھر پھونک تماشا بس وہ تماشا آپ نے دیکھا آپ کی بجلی خوش ہے کہ اس نے مشت خس آدم کو جلایا غیر کو جھڑکی ہم پہ عنایت ہو گئی آخر جان کو آفت بزم ازل میں تم نے بلا کر کس لئے نامحرم کو ...

    مزید پڑھیے

    دو دن کی ہنسی دو دن کی خوشی انجام‌ عمل رونا ہی پڑا

    دو دن کی ہنسی دو دن کی خوشی انجام‌ عمل رونا ہی پڑا اک عمر گنوائی جس کے لئے اک روز اسے کھونا ہی پڑا ہم اور علائق سے چھوٹیں ممکن نہیں جب تک ہم ہم ہیں دریا کو بہ ایں آزاد روی زنجیر بہ پا ہونا ہی پڑا بازار میں آ کر ناداں دل منظر کے کھلونوں پر مچلا اور پیر خرد کو کاندھے پر انبار نظر ...

    مزید پڑھیے

    جس راہ میں پیچ و خم نہیں ہے

    جس راہ میں پیچ و خم نہیں ہے اس راہ پہ کیوں حرم نہیں ہے چلنا ہے ہم کو چل رہے ہیں منزل کیا ہر قدم نہیں ہے سجدہ وہ ہے بہ رب کعبہ جس کو قید حرم نہیں ہے ساری خلقت ہے سر جھکائے ایک اس گردن میں خم نہیں ہے جنت کیا ہے ہوس کا دھوکا کیا ہوگی خوشی کہ غم نہیں ہے سجدہ ہے کرشمۂ تصور مت کہہ کہ ...

    مزید پڑھیے

    تاب ذرے ہیں اگر ہو تو وہی دل ہو جائے

    تاب ذرے ہیں اگر ہو تو وہی دل ہو جائے عام جلوہ ہے ترا جو متحمل ہو جائے تیرا ہر شعبدہ اے حسن حقیقت ٹھہرے ہم کوئی نقش بنا لیں تو وہ باطل ہو جائے لاکھ بے باک نگاہوں سے نگاہیں لڑ جائیں ایک سہمی سی نظر ہو تو وہ قاتل ہو جائے ڈوبنا شرط سفر ہے مجھے اے شورش بحر ورنہ گرداب کو دوں حکم تو ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    ٹیپو سلطان

    نظر سے آج جو گزری ہیں چند تصویریں وہ دل پہ نقش ہیں جیسے لہو کی تحریریں بسی ہے جنگ سرنگا پٹام آنکھوں میں کسی شہید پہ سایہ کئے ہیں شمشیریں غلام قوم تجھے کچھ حیا بھی آتی ہے ہیں تیرے چاند یہ خاک افگنی کی تدبیریں ترا چراغ سر شام بجھ گیا لیکن سحر کے بھیس میں پھیلیں گی اس کی ...

    مزید پڑھیے

    پہنائی

    چھ ہزار برسوں سے اہل دین و دانش نے بار بار کوشش کی بار بار کوشش کی تاکہ سامنے والی اس خموش کھائی پر کوئی پل بنا سکتے کوئی پل بنا سکتے اس خموش کھائی پر جس کی ایک جانب کو روز آفرینش سے حیرت اور دہشت میں دم بخود ہیں استادہ کچھ شعور کے ٹیلے ہر انا کے ٹیلے سے لا انا کی اک ڈھلوان اک ...

    مزید پڑھیے