Iftikhar Raghib

افتخار راغب

افتخار راغب کی غزل

    سدا آنسو بہانے سے کسی کو کچھ نہیں ملتا

    سدا آنسو بہانے سے کسی کو کچھ نہیں ملتا کہ رونے گڑگڑانے سے کسی کو کچھ نہیں ملتا کسی کا کچھ نہیں جاتا کسی سے ہنس کے ملنے سے اجی یوں منہ بنانے سے کسی کو کچھ نہیں ملتا اگر غیرت ہے زندہ تو وسائل کیجئے پیدا ہمیشہ دم ہلانے سے کسی کو کچھ نہیں ملتا نہ ہو تدبیر تو تقدیر بھی حامی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کیوں ہے لہجہ بجھا بجھا تیرا

    کیوں ہے لہجہ بجھا بجھا تیرا کیا ہوا اب وہ ولولہ تیرا وقفے وقفے سے کھول کر کھڑکی اچھا لگتا ہے جھانکنا تیرا تیری آنکھوں میں جھانک کر دیکھوں عکس میرا ہو آئنہ تیرا کیا منائے گا اپنے دل کی خیر جس سے پڑ جائے واسطہ تیرا تیر سا لگ رہا ہے غیروں کو میرے شعروں پہ تبصرہ تیرا ٹوٹ جائے نہ ...

    مزید پڑھیے

    یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن

    یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن چین انہیں اب آ جاتا ہے میرے بن مچھلی کیسے رہتی ہے پانی کے بن حال سے میرے خوب ہیں وہ واقف لیکن لرزیدہ لب پر تھا بھلا تو نہ دو گے ہمیں نم دیدہ آنکھوں نے کہا تھا نا ممکن دل کے دو حرفوں جیسے ہی ایک ہیں ہم اک متحرک ہر لمحہ اور اک ساکن چہرے سے ظاہر ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    کیا عشق ہے جب ہو جائے گا تب بات سمجھ میں آئے گی

    کیا عشق ہے جب ہو جائے گا تب بات سمجھ میں آئے گی جب ذہن کو دل سمجھائے گا تب بات سمجھ میں آئے گی پل میں خوش پل میں رنجیدہ آئے نہ سمجھ میں بات ہے کیا دل کھل کھل کر مرجھائے گا تب بات سمجھ میں آئے گی گم صم رہنے کا کیا ہے سبب ہنستا ہے اکیلے میں کوئی کب جب کوئی دل کو چرائے گا تب بات سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    چاہتوں کا سلسلہ ہے مستقل

    چاہتوں کا سلسلہ ہے مستقل سبز موسم کرب کا ہے مستقل کیا بتاؤں دل میں کس کی یاد کا ایک کانٹا چبھ رہا ہے مستقل بڑھ رہا ہے مستقل قحط شجر زہر آلودہ فضا ہے مستقل راہ الفت میں کہاں آسانیاں پر خطر یہ راستہ ہے مستقل آ گئی ہے فصل آزادی مگر خوف کا پودا ہرا ہے مستقل دشمنی کے سب دریچے بند ...

    مزید پڑھیے

    چشم تر کو زبان کر بیٹھے

    چشم تر کو زبان کر بیٹھے حال دل کا بیان کر بیٹھے تم نے رسماً مجھے سلام کیا لوگ کیا کیا گمان کر بیٹھے ایک پل بھی کہاں سکون ملا آپ کو جب سے جان کر بیٹھے پستیوں میں کبھی گرا ڈالا اور کبھی آسمان کر بیٹھے آس کی شمع ٹمٹماتی رہی ہم کہاں ہار مان کر بیٹھے ایک پل کا یقیں نہیں راغبؔ اک ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہے قسمت میں قلب مائل کی

    کیا ہے قسمت میں قلب مائل کی حد نہیں رنج کے وسائل کی دست بردار ہے مسیحائی دیکھ حالت اب اپنے گھائل کی وہ کہ ہر مسئلے کا میرے حل میں کہ جڑ اس کے سب مسائل کی کتنا پھیلا ہے زہر وحشت کا کتنی تاثیر ہم نے زائل کی کاسۂ عشق میں وفا کی بھیک اور کیا آرزو تھی سائل کی ان کی ضد کا تھا سامنا ...

    مزید پڑھیے

    مصیبت میں زمیں بھی کم نہیں ہے

    مصیبت میں زمیں بھی کم نہیں ہے سو بے چینی کہیں بھی کم نہیں ہے تمہارے دل میں کیا ہے کچھ تو بولو تمہارا کچھ نہیں بھی کم نہیں ہے نہیں جھکتا کسی کے خوف سے دل یہ ننھی سی جبیں بھی کم نہیں ہے مشام جاں معطر اور دل بھی تری خوشبو کہیں بھی کم نہیں ہے اگرچہ بے یقینی بھی ہے تھوڑی اسے مجھ پر ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کسی سے ہو شکایت آپ کو

    کیوں کسی سے ہو شکایت آپ کو آپ ہی سے ہے محبت آپ کو ہر طرف رقصاں فریب التفات مسکرانے کی ہے عادت آپ کو جانے کب تک صبر کرنا ہے ہمیں جانے کب ہوگی ندامت آپ کو قوت برداشت میری کم نہ ہو اور خدا رکھے سلامت آپ کو فرق پڑتا کچھ تو کرتا عرض کچھ کیا سناؤں دل کی درگت آپ کو مسکرا دیتا ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    چشم دل جس کی راہ تکتی ہے

    چشم دل جس کی راہ تکتی ہے اب وہ بجلی کہاں چمکتی ہے دیر لگتی ہے جس کو جلنے میں آگ وہ دیر تک دہکتی ہے تجھ سے ملنے کی آس کی چڑیا صحن دل میں بہت چہکتی ہے دل دہلتا ہے دوسری کا بھی ایک دیوار جب درکتی ہے چھپنے والی نہیں مری چاہت تیری آنکھوں میں جو چمکتی ہے تشنگی میری جس سے ہے منسوب وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4