یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن

یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن
چین انہیں اب آ جاتا ہے میرے بن


مچھلی کیسے رہتی ہے پانی کے بن
حال سے میرے خوب ہیں وہ واقف لیکن


لرزیدہ لب پر تھا بھلا تو نہ دو گے ہمیں
نم دیدہ آنکھوں نے کہا تھا نا ممکن


دل کے دو حرفوں جیسے ہی ایک ہیں ہم
اک متحرک ہر لمحہ اور اک ساکن


چہرے سے ظاہر ہے دل کی کیفیت
کتنا چھپائے گا کوئی عکس باطن


کس کس کی باتوں میں دل آ جاتا ہے
کس کو پتا ہے کب آئیں گے اچھے دن


ماتم پرسی مت کر اے منہ زور ہوا
کتنے پتے ٹوٹے اب تعداد نہ گن


احسانات لٹائے جاتے ہیں راغبؔ
سبز درختوں جیسے ہیں میرے محسن