کیوں ہے لہجہ بجھا بجھا تیرا

کیوں ہے لہجہ بجھا بجھا تیرا
کیا ہوا اب وہ ولولہ تیرا


وقفے وقفے سے کھول کر کھڑکی
اچھا لگتا ہے جھانکنا تیرا


تیری آنکھوں میں جھانک کر دیکھوں
عکس میرا ہو آئنہ تیرا


کیا منائے گا اپنے دل کی خیر
جس سے پڑ جائے واسطہ تیرا


تیر سا لگ رہا ہے غیروں کو
میرے شعروں پہ تبصرہ تیرا


ٹوٹ جائے نہ ڈور سانسوں کی
باندھ رکھا ہے آسرا تیرا


جو بھی ملتا تھا مرنے والا تھا
کس سے کرتا میں تذکرہ تیرا


جھانک کر تیری جھکتی آنکھوں میں
پڑھ لیا میں نے فیصلہ تیرا


کون سمجھے گا میرے دل کا حال
کس نے دیکھا ہے دیکھنا تیرا


جانے کب پگھلے ان کا دل راغبؔ
جانے کب حل ہو مسئلہ تیرا