Iftikhar Haidar

افتخار حیدر

افتخار حیدر کی غزل

    دونوں آنکھوں میں بھر لیا جائے

    دونوں آنکھوں میں بھر لیا جائے حسن محفوظ کر لیا جائے زندگی سے کلام کرنے کو اذن نور سحر لیا جائے ہم سے پاداش میں محبت کی جان لی جائے سر لیا جائے بے خطا ہے تو پھر بھی ڈر اے دوست بے خطا ہی نہ دھر لیا جائے شہر امید کتنا دل کش ہے آؤ کچھ دن ٹھہر لیا جائے کیسا سرسبز ہے تمہارا ساتھ اس ...

    مزید پڑھیے

    وحشت ہے بے زاری ہے

    وحشت ہے بے زاری ہے شام بھی کتنی بھاری ہے باہر اک سناٹا ہے اندر آہ و زاری ہے لکھ دیتا ہوں حال دل کہنے میں دشواری ہے درد مصیبت بے چینی اپنی سب سے یاری ہے سینہ چرتا جاتا ہے خواہش ہے یا آری ہے میرے دل کے کمرے میں یادوں کی الماری ہے پریم نگر کا ہر بندہ جذبوں کا بیوپاری ہے آپ محبت ...

    مزید پڑھیے

    ویسے تو انسان خدا کا خاص خلیفہ بنتا ہے

    ویسے تو انسان خدا کا خاص خلیفہ بنتا ہے لیکن جو حالات ہیں اس کے ان پر رونا بنتا ہے ہم بھی تیرے ساتھ کھڑے ہیں سبز رتوں کے منظر میں پھول اور کانٹے ساتھ رہیں تو پھر باغیچہ بنتا ہے کتنی تہذیبیں مٹتی ہیں پھر بنتی ہے اک تہذیب کتنی نسلوں کی محنت سے ایک رویہ بنتا ہے میں کہتا ہوں قریہ ...

    مزید پڑھیے

    اس واسطے لوگوں کو سنائی نہیں دیتے

    اس واسطے لوگوں کو سنائی نہیں دیتے ہم آہ تو بھرتے ہیں دہائی نہیں دیتے کچھ درد ہیں ایسے کہ جو چہرے سے عیاں ہیں کچھ زخم ہیں ایسے جو دکھائی نہیں دیتے وہ راستے جچتے ہی نہیں اہل دلاں کو وہ راستے جو آبلہ پائی نہیں دیتے یادوں کی ہے اک بزم سجی خانۂ دل میں اس بزم میں غیروں کو رسائی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    قرار ہوتے ہوئے بے قرار یعنی میں

    قرار ہوتے ہوئے بے قرار یعنی میں تمہارے ہجر کا اک سوگوار یعنی میں وطن سے دور وطن کا مقیم یعنی تو وطن میں رہ کے غریب الدیار یعنی میں سراپا کبر و سراپا غرور یعنی تو ترے غرور پہ ہر دم نثار یعنی میں وفا و مہر و محبت کا نام یعنی تو وفا و مہر و محبت شعار یعنی میں ہر اک عمل سے مرے بے ...

    مزید پڑھیے

    منافقین سے اظلام سے مقابلہ ہے

    منافقین سے اظلام سے مقابلہ ہے مدینے والے ہیں اور شام سے مقابلہ ہے خدا کے آخری پیغام سے مقابلہ ہے جناب شیخ کا اسلام سے مقابلہ ہے ہمارے شعر کا آورد سے تقابل چھوڑ ہمارے شعر کا الہام سے مقابلہ ہے وہ پاس بیٹھا ہے اور وسوسے جدائی کے مرے یقین کا اوہام سے مقابلہ ہے بدن کمان ہوا اور ...

    مزید پڑھیے

    بوسہ نہ دے گلے نہ لگا ہاتھ مت ملا

    بوسہ نہ دے گلے نہ لگا ہاتھ مت ملا اے یار خوش جمال مگر سامنے تو آ دو چار گز کے فاصلے سے مسکرا کے دیکھ دو چار گز کے فاصلے تک آ کے لوٹ جا یا گھر میں بیٹھ اور مجھے تصویر بھیج دے فصل وبا میں وصل کا انداز ہے جدا کھڑکی سے جھانک جھانک کے خوش ہو اے روئے خوش پٹ کھول دیکھ دیکھ کے کچھ دیر ...

    مزید پڑھیے

    اگر سنانی ہے ہر قدم پر نئی کہانی تو ہار مانی

    اگر سنانی ہے ہر قدم پر نئی کہانی تو ہار مانی فریب کھاتے ہوئے گزرنی ہے زندگانی تو ہار مانی اگر محبت ترا رویہ ہے پھر پرایا تو باز آیا اگر زمانے تری روش ہے وہی پرانی تو ہار مانی ہم اپنا جیون ہم اپنی خوشیاں ہم اپنا سب کچھ لٹا چکے ہیں اگر ہے پھر بھی ہماری قسمت میں رائگانی تو ہار ...

    مزید پڑھیے

    ہم تربت بوسیدہ سے مردار نکالیں

    ہم تربت بوسیدہ سے مردار نکالیں اوروں کی زمینوں سے جو اشعار نکالیں پٹ جاتا ہے پڑھتے ہی سر بزم وہ شہکار آپ اپنے تئیں جیسا بھی شہکار نکالیں جاں کاوی ہے یہ کام نہیں آپ کے بس کا اشعار نہیں شام کا اخبار نکالیں کھل جائے گا سارا ہی بھرم خوش سخنی کا محفل سے ذرا حاشیہ بردار ...

    مزید پڑھیے

    فضول ناز اٹھانے سے بات بگڑی ہے

    فضول ناز اٹھانے سے بات بگڑی ہے کسی کو دل میں بسانے سے بات بگڑی ہے تھا واجبی سا تعلق تو بات اچھی تھی تعلقات بڑھانے سے بات بگڑی ہے ہم اختلاف کو آپس میں طے نہ کر پائے کسی کو بیچ بلانے سے بات بگڑی ہے محبتوں میں تکلف بھی ہے سم قاتل قدم سنبھل کے اٹھانے سے بات بگڑی ہے تمہارے ساتھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3