فضول ناز اٹھانے سے بات بگڑی ہے
فضول ناز اٹھانے سے بات بگڑی ہے
کسی کو دل میں بسانے سے بات بگڑی ہے
تھا واجبی سا تعلق تو بات اچھی تھی
تعلقات بڑھانے سے بات بگڑی ہے
ہم اختلاف کو آپس میں طے نہ کر پائے
کسی کو بیچ بلانے سے بات بگڑی ہے
محبتوں میں تکلف بھی ہے سم قاتل
قدم سنبھل کے اٹھانے سے بات بگڑی ہے
تمہارے ساتھ بگڑنے پہ کچھ ملال نہیں
ہماری ایک زمانے سے بات بگڑی ہے
فضائے وہم در آئی تعلقات کے بیچ
گھڑی گھڑی کے فسانے سے بات بگڑی ہے
ہم اپنی ذات کی تردید کر نہیں پائے
انا کے زعم میں آنے سے بات بگڑی ہے
ترے بغیر گزارہ نہیں کسی صورت
اسے یہ بات بتانے سے بات بگڑی ہے