منافقین سے اظلام سے مقابلہ ہے
منافقین سے اظلام سے مقابلہ ہے
مدینے والے ہیں اور شام سے مقابلہ ہے
خدا کے آخری پیغام سے مقابلہ ہے
جناب شیخ کا اسلام سے مقابلہ ہے
ہمارے شعر کا آورد سے تقابل چھوڑ
ہمارے شعر کا الہام سے مقابلہ ہے
وہ پاس بیٹھا ہے اور وسوسے جدائی کے
مرے یقین کا اوہام سے مقابلہ ہے
بدن کمان ہوا اور سانس گھٹنے لگی
ہمارا گردش ایام سے مقابلہ ہے