Hurmatul Ikaram

حرمت الااکرام

مشہور نظم کلکتہ: ایک رباب کے خالق

Wrote the widely popular poem 'Kalkatta: Ek Rubaab'

حرمت الااکرام کی غزل

    وہ دل سمو لے جو دامن میں کائنات کا کرب

    وہ دل سمو لے جو دامن میں کائنات کا کرب اٹھا سکا نہ خود اپنے تصورات کا کرب نکلنا خلد سے آدم کا بن گیا کیا چیز یہ زندگی ہے کہ ہے اک واردات کا کرب اندھیرے ڈستے رہے شمع جھلملاتی رہی کہیں تو کہہ نہ سکیں زندگی کی رات کا کرب پناہ کے لیے خوابوں کی گود ڈھونڈھتی ہے حیات سہہ نہ سکی اپنے ...

    مزید پڑھیے

    فروغ دیدہ وری کا زمانہ آیا ہے

    فروغ دیدہ وری کا زمانہ آیا ہے دلوں کی بے خبری کا زمانہ آیا ہے خرد سے کہہ دو کہ تنہا نہ کٹ سکے گی یہ راہ جنوں کی ہم سفری کا زمانہ آیا ہے پہناؤ لالہ و نسریں کو تاج کانٹوں کا طلسم خوش نظری کا زمانہ آیا ہے نوید دی ہے یہ محرومیٔ محبت نے دعا کی بے اثری کا زمانہ آیا ہے نکھار آنے لگا ...

    مزید پڑھیے

    ایک دنیا کہہ رہی ہے کون کس کا آشنا

    ایک دنیا کہہ رہی ہے کون کس کا آشنا میں ہی وہ تھا جس نے اک دنیا کو سمجھا آشنا پوچھتے ہیں بجھتے لمحوں کے کھنڈر ہر شام کو ہو گئی کیا دل کی وہ شمع خرابہ آشنا ڈھونڈھتا ہے دیر سے کھوئے ہوئے سکے کی طرح ماضیٔ خاموش کو امروز فردا آشنا یہ زمیں صدیوں پہ جس کی آگ نے بدلا تھا روپ رفتہ رفتہ ...

    مزید پڑھیے

    یگانگی میں بھی دکھ غیریت کے سہتا ہوں

    یگانگی میں بھی دکھ غیریت کے سہتا ہوں چمن میں سبزۂ بیگانہ بن کے رہتا ہوں تری نگاہ محبت کا آسرا پا کر فسانۂ ستم روزگار کہتا ہوں عظیم دھاروں کا رخ پھیرنے کا عزم لیے حقیر موجوں پہ تنکے کی طرح بہتا ہوں ہے اپنے ظرف کا مقصود امتحاں شاید ترے قریب پہنچ کر بھی دور رہتا ہوں خود اپنے سے ...

    مزید پڑھیے

    طے کیا اس طرح سفر تنہا

    طے کیا اس طرح سفر تنہا ایک ہم ایک رہ گزر تنہا کون ہوتا رفیق تیرہ شبی دل جلایا ہے تا سحر تنہا خیریت پوچھنے کو آئی ہے زندگی مجھ کو دیکھ کر تنہا آفت جاں ہے وضع ہم سفری وقت کی راہ سے گزر تنہا دھڑکنوں کا بھی ہے عجب انداز دل کی وادی ہے کس قدر تنہا نہ ملا درد آشنا کوئی کٹ گیا درد کا ...

    مزید پڑھیے

    وقت گردش میں بہ انداز دگر ہے کہ جو تھا

    وقت گردش میں بہ انداز دگر ہے کہ جو تھا تن میں جاں ہے کہ جو تھی دوش پہ سر ہے کہ جو تھا قافلے لٹتے گئے بجھتے گئے دل لیکن ایک ہنگامہ سر راہ گزر ہے کہ جو تھا تیشۂ فکر وہی نشتر احساس وہی زخم سر ہے کہ جو تھا زخم جگر ہے کہ جو تھا ساتھ قدموں کے لگا چلتا ہے اپنا سایہ وہی ہم ہیں وہی صحرائے ...

    مزید پڑھیے

    اس کے سوا کیا اپنی دولت

    اس کے سوا کیا اپنی دولت سوز تمنا درد بصیرت اپنے علاوہ کون ملے گا کس سے کرنے جائیں عداوت سکوں کا بازار ہے دنیا ملتی کیا احساس کی قیمت ناخن دوراں اور غضب تھا بھرتا بھی کیا زخم فراست ہر دھڑکن افسانہ بن کر کھول رہی ہے دل کی حقیقت زخموں پھولوں کی یہ دنیا دل کا جہنم آنکھ کی ...

    مزید پڑھیے

    رہ طلب میں بڑی طرفگی کے ساتھ چلے

    رہ طلب میں بڑی طرفگی کے ساتھ چلے کسی کے ساتھ نہ تھے اور سبھی کے ساتھ چلے نہ ہم سفر کوئی پایا نہ راہبر چاہا وہ راہرو ہیں کہ ہم زندگی کے ساتھ چلے فریب خود کو دئے اور خود ہی پچھتائے کسی کا جو نہ ہوا ہم اسی کے ساتھ چلے کہو کہ ہوتی ہے اک چیز سر بلندی بھی کہا یہ کس نے کہ ہم سرکشی کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2