وہ دل سمو لے جو دامن میں کائنات کا کرب
وہ دل سمو لے جو دامن میں کائنات کا کرب اٹھا سکا نہ خود اپنے تصورات کا کرب نکلنا خلد سے آدم کا بن گیا کیا چیز یہ زندگی ہے کہ ہے اک واردات کا کرب اندھیرے ڈستے رہے شمع جھلملاتی رہی کہیں تو کہہ نہ سکیں زندگی کی رات کا کرب پناہ کے لیے خوابوں کی گود ڈھونڈھتی ہے حیات سہہ نہ سکی اپنے ...