قیامتیں گزر گئیں روایتوں کی سوچ میں
قیامتیں گزر گئیں روایتوں کی سوچ میں خلش جو تھی وہی رہی محبتوں کی سوچ میں یہ اب کھلا کہ اس کی شاعری میں میری بات کا جو رنگ خاص تھا مٹا اضافتوں کی سوچ میں میں اپنے چہرۂ جنوں کو آئنے میں دیکھ لوں تو عکس بجھ نہ جائے گا حقیقتوں کی سوچ میں میں اپنی دھوپ چھاؤں کی ضمانتیں نہ دے سکوں تو ...