گر اس سے ربط مرا صرف اختلافی تھا
گر اس سے ربط مرا صرف اختلافی تھا
تو اس کا رد عمل قابل معافی تھا
محبتوں میں مفادات کون یاد رکھے
سو ہم کو اپنے لیے ایک نام کافی تھا
چراغ جب بھی جلایا کوئی تو گل نہ کیا
یہ روشنی کی روایات کے منافی تھا
اسے خیال تھا میری شکستہ پائی کا
یہ جاننا بھی تو اس زخم کی تلافی تھا
حمیراؔ عمر گزاری تو اعتبار آیا
کہ اس مکان کا سامان سب اضافی تھا