Himanshu Sharma Himanshu

ہمانشو شرما ہمانشو

ہمانشو شرما ہمانشو کی نظم

    خط

    شاید میں نہ لکھوں تمہیں خط تم خود ہی خود کو میں بن کے لکھ دینا وہ کیا ہے نا پھر تمہیں پہلے سے پتا ہوگا کی کون سا خط تمہیں نہیں کھولنا ہے

    مزید پڑھیے

    تارے اور تم

    کچھ تارے مل کر تمہاری تصویر بناتے ہیں آسمان میں تم ان تاروں سے ایک بار مل آؤ روز وہ تمہارے ہونٹھ کے نیچے کا تل بنانا بھول جاتے ہیں پھر مجھے اپنے انگلیوں کی پوروں سے وہ تل بنانا پڑتا ہے وہ تل بناتے بناتے اکثر میں موقع دیکھ کر تمہاری زلف تمہارے دائیں کان کے پیچھے کر دیتا ہوں پھر کسی ...

    مزید پڑھیے

    شہر

    کسی بھی شہر سے تمہیں کبھی بھی لوٹ آنا ہو شہر میں کسی کو بھی بتا دینا سارا شہر جانتا ہے تمہارے لوٹ آنے کی خبر شہر میں کس کو دینی ہے

    مزید پڑھیے

    ایک طرفہ عشق

    میں اپنی نظم سے بھری ڈائری ہاتھ میں پکڑے تمہارے سامنے جب بھی پڑھنا چاہتا ہوں میرے ہاتھ اور میری زبان دونو لڑکھڑاتے ہیں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مجھے نظموں سے عشق تو ہے پر وہ ایک طرفہ ہے

    مزید پڑھیے