خط
شاید میں نہ لکھوں تمہیں خط تم خود ہی خود کو میں بن کے لکھ دینا وہ کیا ہے نا پھر تمہیں پہلے سے پتا ہوگا کی کون سا خط تمہیں نہیں کھولنا ہے
شاید میں نہ لکھوں تمہیں خط تم خود ہی خود کو میں بن کے لکھ دینا وہ کیا ہے نا پھر تمہیں پہلے سے پتا ہوگا کی کون سا خط تمہیں نہیں کھولنا ہے
کچھ تارے مل کر تمہاری تصویر بناتے ہیں آسمان میں تم ان تاروں سے ایک بار مل آؤ روز وہ تمہارے ہونٹھ کے نیچے کا تل بنانا بھول جاتے ہیں پھر مجھے اپنے انگلیوں کی پوروں سے وہ تل بنانا پڑتا ہے وہ تل بناتے بناتے اکثر میں موقع دیکھ کر تمہاری زلف تمہارے دائیں کان کے پیچھے کر دیتا ہوں پھر کسی ...
کسی بھی شہر سے تمہیں کبھی بھی لوٹ آنا ہو شہر میں کسی کو بھی بتا دینا سارا شہر جانتا ہے تمہارے لوٹ آنے کی خبر شہر میں کس کو دینی ہے
میں اپنی نظم سے بھری ڈائری ہاتھ میں پکڑے تمہارے سامنے جب بھی پڑھنا چاہتا ہوں میرے ہاتھ اور میری زبان دونو لڑکھڑاتے ہیں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مجھے نظموں سے عشق تو ہے پر وہ ایک طرفہ ہے