قضا کا راز ہے مضمر جو چند سانسوں میں
قضا کا راز ہے مضمر جو چند سانسوں میں حیات کا بھی تعارف ہے چار حرفوں میں چراغ فن کے جلائیں گے ہم اندھیروں میں شعور فکر کی مشعل ہے اپنے ہاتھوں میں شب فراق چمکنے لگے در و دیوار مہہ و نجوم بھی شامل ہیں میرے اشکوں میں ابھی زمانے میں نمرود کی خدائی ہے ذرا خلیل تو آئیں خدا شناسوں ...