ابھی حیات کا ماحول سازگار کہاں
ابھی حیات کا ماحول سازگار کہاں
بھلا حضور کہاں اور یہ خاکسار کہاں
بس ایک رسم ملاقات آج باقی ہے
کسی کے دل میں کسی کے لئے بھی پیار کہاں
خیال یار ہے وجہ سکون دل لیکن
خیال یار کہاں جلوہ گاہ یار کہاں
سنا ہے یوں تو چمن میں بہار آئی ہے
گلوں کے رخ پہ مگر رونق بہار کہاں
تمہیں نے خیر سے مختار کل بنایا ہے
تمہیں بتاؤ کہ ہم کو ہے اختیار کہاں
نگاہ مست سے تو نے کبھی جو دیکھا تھا
وہ لمحے زیست میں ملتے ہیں بار بار کہاں
نہ کوئے یار چلے ہیں نہ سوئے دار حیاتؔ
نہ جانے ہم بھی چلے ہیں پس غبار کہاں