Hayat Madrasi

حیات مدراسی

حیات مدراسی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    قضا کا راز ہے مضمر جو چند سانسوں میں

    قضا کا راز ہے مضمر جو چند سانسوں میں حیات کا بھی تعارف ہے چار حرفوں میں چراغ فن کے جلائیں گے ہم اندھیروں میں شعور فکر کی مشعل ہے اپنے ہاتھوں میں شب فراق چمکنے لگے در و دیوار مہہ‌ و نجوم بھی شامل ہیں میرے اشکوں میں ابھی زمانے میں نمرود کی خدائی ہے ذرا خلیل تو آئیں خدا شناسوں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی حیات کا ماحول سازگار کہاں

    ابھی حیات کا ماحول سازگار کہاں بھلا حضور کہاں اور یہ خاکسار کہاں بس ایک رسم ملاقات آج باقی ہے کسی کے دل میں کسی کے لئے بھی پیار کہاں خیال یار ہے وجہ سکون دل لیکن خیال یار کہاں جلوہ گاہ یار کہاں سنا ہے یوں تو چمن میں بہار آئی ہے گلوں کے رخ پہ مگر رونق بہار کہاں تمہیں نے خیر سے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نظارہ نہ خود سے علاحدہ کیجے

    کوئی نظارہ نہ خود سے علاحدہ کیجے نظر نظر میں ہیں جلوے معائنہ کیجے نظر کو پہلے جلا دے کے آئینہ کیجے پھر اس کے بعد خودی کا مشاہدہ کیجے خودی خدا سے جدا ہو تو بے خودی اچھی وجود وہم ہے اس کو علاحدہ کیجے نظر سے دوری بھی وجہ حضوریٔ دل ہے حضور تجربہ اچھا ہے تجربہ کیجے انہی کا در ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا نام جو لیتا ہوں آہ کرتا ہوں

    کسی کا نام جو لیتا ہوں آہ کرتا ہوں تمام رات یہی اک گناہ کرتا ہوں نگاہ برق کا احسان کب گوارا ہے میں خود ہی اپنا نشیمن تباہ کرتا ہوں یہ ربط شعلہ و شبنم نہیں تو پھر کیا ہے میں اشک غم کی تبسم کی چاہ کرتا ہوں تو مے کشی سے مجھے روکتا ہے کیوں زاہد میں امتیاز سفید و سیاہ کرتا ہوں دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی بے مدعا دینا کبھی با مدعا دینا

    کبھی بے مدعا دینا کبھی با مدعا دینا سمجھ میں کچھ نہیں آتا تری سرکار کا دینا کبھی محراب دل کو درخور کعبہ بنا دینا کبھی دامان غم کو بھی مدینے کی ہوا دینا مبارک ان کو اپنی راہ میں کانٹے بچھا دینا ہمیں آتا ہے بس دشمن کے حق میں بھی دعا دینا جناب شیخ کا یہ زہد و تقویٰ کیا عبادت ہے مآل ...

    مزید پڑھیے

تمام