Hayat Madrasi

حیات مدراسی

حیات مدراسی کی غزل

    قضا کا راز ہے مضمر جو چند سانسوں میں

    قضا کا راز ہے مضمر جو چند سانسوں میں حیات کا بھی تعارف ہے چار حرفوں میں چراغ فن کے جلائیں گے ہم اندھیروں میں شعور فکر کی مشعل ہے اپنے ہاتھوں میں شب فراق چمکنے لگے در و دیوار مہہ‌ و نجوم بھی شامل ہیں میرے اشکوں میں ابھی زمانے میں نمرود کی خدائی ہے ذرا خلیل تو آئیں خدا شناسوں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی حیات کا ماحول سازگار کہاں

    ابھی حیات کا ماحول سازگار کہاں بھلا حضور کہاں اور یہ خاکسار کہاں بس ایک رسم ملاقات آج باقی ہے کسی کے دل میں کسی کے لئے بھی پیار کہاں خیال یار ہے وجہ سکون دل لیکن خیال یار کہاں جلوہ گاہ یار کہاں سنا ہے یوں تو چمن میں بہار آئی ہے گلوں کے رخ پہ مگر رونق بہار کہاں تمہیں نے خیر سے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نظارہ نہ خود سے علاحدہ کیجے

    کوئی نظارہ نہ خود سے علاحدہ کیجے نظر نظر میں ہیں جلوے معائنہ کیجے نظر کو پہلے جلا دے کے آئینہ کیجے پھر اس کے بعد خودی کا مشاہدہ کیجے خودی خدا سے جدا ہو تو بے خودی اچھی وجود وہم ہے اس کو علاحدہ کیجے نظر سے دوری بھی وجہ حضوریٔ دل ہے حضور تجربہ اچھا ہے تجربہ کیجے انہی کا در ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا نام جو لیتا ہوں آہ کرتا ہوں

    کسی کا نام جو لیتا ہوں آہ کرتا ہوں تمام رات یہی اک گناہ کرتا ہوں نگاہ برق کا احسان کب گوارا ہے میں خود ہی اپنا نشیمن تباہ کرتا ہوں یہ ربط شعلہ و شبنم نہیں تو پھر کیا ہے میں اشک غم کی تبسم کی چاہ کرتا ہوں تو مے کشی سے مجھے روکتا ہے کیوں زاہد میں امتیاز سفید و سیاہ کرتا ہوں دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی بے مدعا دینا کبھی با مدعا دینا

    کبھی بے مدعا دینا کبھی با مدعا دینا سمجھ میں کچھ نہیں آتا تری سرکار کا دینا کبھی محراب دل کو درخور کعبہ بنا دینا کبھی دامان غم کو بھی مدینے کی ہوا دینا مبارک ان کو اپنی راہ میں کانٹے بچھا دینا ہمیں آتا ہے بس دشمن کے حق میں بھی دعا دینا جناب شیخ کا یہ زہد و تقویٰ کیا عبادت ہے مآل ...

    مزید پڑھیے

    پتے کی طرح ٹوٹ کے نظروں سے گرا ہوں

    پتے کی طرح ٹوٹ کے نظروں سے گرا ہوں ہر رنگ سے میں برسر پیکار رہا ہوں مجھ کو ورق دفتر فرسودہ نہ سمجھو ہر دور کے دیوان کا میں نغمہ سرا ہوں صدیوں سے مسلط تھا وہ اک لمحۂ جاوید تنہائیٔ شب میں جو کبھی تجھ سے ملا ہوں یہ بھی تو مرا شیوۂ عیسیٰ نفسی ہے ہر جلتے بدن کے لئے میں ٹھنڈی ہوا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے شعر کا حاصل تأثرات سے ہے

    ہمارے شعر کا حاصل تأثرات سے ہے ہمارا رابطہ کاغذ قلم دوات سے ہے ہماری زیست کا یوں حادثوں سے رشتہ ہے کہ جیسے زلف کو نسبت سیاہ رات سے ہے فضا چمن کی تو شبنم سے با وضو ہوگی خدا کا ذکر علی الصبح پات پات سے ہے خلوص دیکھیے پتھر میں دست کاری کا جو پوجے جانے کی رغبت خدا کی ذات سے ...

    مزید پڑھیے

    پر جبریل بھی جس راہ میں جل جاتے ہیں

    پر جبریل بھی جس راہ میں جل جاتے ہیں ہم وہاں سے بھی بہت دور نکل جاتے ہیں محفل دل کو ہے مانگے کے اجالے سے گریز دیپ داغوں کے سر شام ہی جل جاتے ہیں صاف اڑ جاتا ہے خاصان خرابات کا رنگ ہم وہ مے خوار ہیں پی پی کے سنبھل جاتے ہیں اک حقیقت ہی حقیقت ہے ازل ہو کہ ابد ویسے افسانوں کے عنوان بدل ...

    مزید پڑھیے

    کس وقت حادثوں سے پڑا سابقہ مجھے

    کس وقت حادثوں سے پڑا سابقہ مجھے خود ناگ بن کے ڈستا ہے سایہ مرا مجھے میں نے خوشی سے بار امانت اٹھا لیا حیرت سے تکتے رہ گئے ارض و سما مجھے احساس درد لذت غم پیار کا خمار مت پوچھ بزم ناز سے کیا کیا ملا مجھے یہ انکشاف ذات ہے معراج زندگی کچھ بھی نہیں ہے یاد خدا کے سوا مجھے تقریر کام ...

    مزید پڑھیے

    خال رخسار کو داغ مہ کامل باندھا

    خال رخسار کو داغ مہ کامل باندھا چشم مخمور کو کونین کا حاصل باندھا ہم نے اس شہر ستم گر کے ہر اک ذرہ کو ذوق سجدہ کی قسم سجدہ گہہ دل باندھا ہم نے ہر وادیٔ پر خار کو زینت بخشی سر پہ ہر خار کے اک طرۂ منزل باندھا کوئی دیکھے تو سہی حوصلہ مندی اپنی ہم نے طوفان کی ہر اک موج کو ساحل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2