با وفا
شجر ہجرت نہیں کرتے بگڑتے موسموں روٹھی گھٹاؤں دور ہوتے پانیوں تک سے کبھی نفرت نہیں کرتے یہ اپنی اجتماعی قتل گاہوں کا تماشا دیکھتے ہیں پر نئے سرسبز میدانوں خنک جھیلوں کے متلاشی نہیں ہوتے زمیں سے اپنی پیوستہ طنابیں کھینچ کر اڑنے نہیں لگتے شجر ہجرت نہیں کرتے