رشتہ
الاؤ جلنے دو
مت بجھاؤ
چٹخنے دو رابطوں کے شیشے
لپکنے دو حرف کی زبانیں
بھڑکنے دو آگ نفرتوں کی
دلوں کی لکڑی جلائے جاؤ
ابھی تعلق کے سرد بستر کو برف کی سل نہیں بناؤ
اگر عداوت بدن کو تاپے تو حرج کیا ہے
ابھی کئی منزلیں پڑی ہیں
ابھی کئی کوس دور ہے صبح کا پڑاؤ
ابھی دہکنے دو حسرتوں کو
الاؤ جلنے دو
مت بجھاؤ