Hasan Shahnawaz Zaidi

حسن شاہنواز زیدی

ممتاز مصور، شاعراور مترجم

حسن شاہنواز زیدی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں

    مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں شاید میں اندھا ہو گیا ہوں سوئے ہوئے بیج جاگ جائیں کھیتوں میں اشک بو رہا ہوں دہلیز کے پاس سے کسی کے پھینکے ہوئے خواب چن رہا ہوں بستر میں رات سو رہی ہے میں تیرے حضور جاگتا ہوں ساری مردہ محبتوں کو حیرت سے چھو کے دیکھتا ہوں ٹوٹی ہوئی رقم کی طرح سے بے کار ...

    مزید پڑھیے

    مصوری میں نفس پھونکنے کا فن بھی تو ہو

    مصوری میں نفس پھونکنے کا فن بھی تو ہو کہ پیرہن ہو اگر ساز پیرہن بھی تو ہو تو صرف عکس نہیں اک صحیفۂ فن ہے اس آئنے میں کبھی گرمئی بدن بھی تو ہو وہ شاید اس لیے تصویر بن کے بیٹھا رہا فقط سخن ہی نہیں حسرت سخن بھی تو ہو میں آبی رنگ میں تھوڑی سی آب چاہتا ہوں اگر نگاہ پڑے آنکھ میں چبھن ...

    مزید پڑھیے

    کسی بنجر تخیل پر کسی بے آب رشتے میں

    کسی بنجر تخیل پر کسی بے آب رشتے میں ذرا ٹھہرے تو پتھر بن گئے احباب رستے میں سرابوں کی گلی ہے یا ترے گاؤں کا کونا ہے لگا ہے خاک پر شیشے کا اک تالاب رستے میں ابھی کچھ دیر پہلے پاؤں کے نیچے نہ تھے بادل ابھی پھیلا گئی ہیں تیری آنکھیں خواب رستے میں مری تیاریاں میرے سفر میں ہو گئیں ...

    مزید پڑھیے

    محبت سے تری یادیں جگا کر سو رہا ہوں

    محبت سے تری یادیں جگا کر سو رہا ہوں میں آدھی رات کو خوشبو لگا کر سو رہا ہوں سنا ہے جب سے تو نے رات آنکھوں میں بسر کی میں بستر کی جگہ کانٹے بچھا کر سو رہا ہوں میں دریا ہوں مری گہرائی پوشیدہ ہے مجھ میں گرفت خاک سے دامن چھڑا کر سو رہا ہوں وہ گھر میں ہے مگر کہتا ہے کوئی گھر نہیں ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    دریچہ آئنہ پر کھل رہا ہے

    دریچہ آئنہ پر کھل رہا ہے مجھے اپنے سے باہر جھانکنا ہے اکیلا ٹوٹی کشتی پر کھڑا ہوں کنارا دور ہوتا جا رہا ہے اسے پہچاننا آساں نہیں جو ہوا کا رنگ پانی کا مزہ ہے کہیں اندر ہی ٹوٹے ہوں گے الفاظ ابھی تک تیرا لہجہ چبھ رہا ہے وہ اپنے دوستوں کے درمیاں ہے یا میرے دشمنوں میں گھر گیا ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    با وفا

    شجر ہجرت نہیں کرتے بگڑتے موسموں روٹھی گھٹاؤں دور ہوتے پانیوں تک سے کبھی نفرت نہیں کرتے یہ اپنی اجتماعی قتل گاہوں کا تماشا دیکھتے ہیں پر نئے سرسبز میدانوں خنک جھیلوں کے متلاشی نہیں ہوتے زمیں سے اپنی پیوستہ طنابیں کھینچ کر اڑنے نہیں لگتے شجر ہجرت نہیں کرتے

    مزید پڑھیے

    فرنٹ پیج

    ہزاروں سال سے عورت حقارت گالیاں اور ٹھوکریں سہتی رہی ہے ہزاروں سال سے ہر سانس پر مرتی رہی ہے اب بھی ہر گھر میں یہ زندہ دفن ہوتی ہے مگر اس میں خبر کی بات ہی کوئی نہیں ہے تمہاری جامعہ پنجاب کی ہڑتال کا یہ چوتھا ہفتہ ہے زمینداروں نے پھر کچھ عورتوں کو گاؤں میں بندوق پر ننگا نچایا ...

    مزید پڑھیے

    اعترافات

    تو ان لڑکیوں میں سے تھی جن سے مل کر رگوں میں ہوس پھڑپھڑاتی پھرے مجھے تیری خواہش تھی اور تجھ کو میری مرے ہاتھ نے تیرے ہاتھوں سے تیرے بدن سے کئی بار باتیں بھی کیں ترے جسم کی نرم خاموشیاں مجھ کو ترغیب کے جنگلوں میں بلاتی رہیں ان گھنے راستوں سے پرے سبز پانی کا چشمہ چمکتا تھا پر اس کے ...

    مزید پڑھیے

    رشتہ

    الاؤ جلنے دو مت بجھاؤ چٹخنے دو رابطوں کے شیشے لپکنے دو حرف کی زبانیں بھڑکنے دو آگ نفرتوں کی دلوں کی لکڑی جلائے جاؤ ابھی تعلق کے سرد بستر کو برف کی سل نہیں بناؤ اگر عداوت بدن کو تاپے تو حرج کیا ہے ابھی کئی منزلیں پڑی ہیں ابھی کئی کوس دور ہے صبح کا پڑاؤ ابھی دہکنے دو حسرتوں کو الاؤ ...

    مزید پڑھیے

    درخواست

    تعلق اس طرح توڑا نہیں کرتے کہ پھر سے جوڑنا دشوار ہو جائے حیات اک زہر میں ڈوبی ہوئی تلوار ہو جائے محبت اس طرح چھوڑا نہیں کرتے خفا ہونے کی رسمیں ہیں بگڑنے کے طریقے ہیں رواج و رسم ترک دوستی پر سو کتابیں ہیں لکھا ہے جن میں رستہ وضع داری کا یوں ہی چھوڑا نہیں کرتے تعلق اس طرح توڑا نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام