مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں
مصرعے کے وسط میں کھڑا ہوں شاید میں اندھا ہو گیا ہوں سوئے ہوئے بیج جاگ جائیں کھیتوں میں اشک بو رہا ہوں دہلیز کے پاس سے کسی کے پھینکے ہوئے خواب چن رہا ہوں بستر میں رات سو رہی ہے میں تیرے حضور جاگتا ہوں ساری مردہ محبتوں کو حیرت سے چھو کے دیکھتا ہوں ٹوٹی ہوئی رقم کی طرح سے بے کار ...