گھمنڈ

موج ہوا کو اب خبروں کے دام سے بھی چھٹ جانے دو
گہرے دھوئیں اور گرد کے بادل میں
کاغذ اور ریت کے ذرے
آدھے سچ کے ساتھ چمٹ کر
اب گھر گھر تک آ پہنچے ہیں
اپنی سانسیں روک رہے ہیں
بین سنانا
شور مچانا
خاک اڑانا کب تک
کب تک یہ سب کو دھمکانا
تم بھی صبر کرو
جبراً خود کو کیا مظلوم بنانا ممکن ہوگا
طاقت ور ہو
اپنے گھر تک
سچائی انصاف محبت کے قائل ہو
لیکن گھر سے باہر آنکھیں ساتھ نہیں ہیں
کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے
یہ لکھا ہوا ہے
جب ہاتھی کی سونڈ میں گھس کر
چیونٹی آفت بن جاتی ہے
ایک غلیل سے
ڈیوڈ
گولئیتھ کو مار دیا کرتے ہیں
حد سے جب اونچے ہو جائیں
قصر گرا کرتے ہیں