Hasan Bakht

حسن بخت

حسن بخت کی غزل

    جہاں اشک حسرت رواں چھوڑ آئے

    جہاں اشک حسرت رواں چھوڑ آئے محبت وہاں نیم جاں چھوڑ آئے ہمارے ہی خوں کی گلوں میں ہے سرخی چمن در چمن داستاں چھوڑ آئے قفس کی دلآویزیاں ہم سے پوچھو قفس کے لیے آشیاں چھوڑ آئے بھرم کھل نہ جائے ترے آستاں کا ترا آستاں مہرباں چھوڑ آئے مسافر نہ بھٹکے گا رستے سے کوئی کہ ہر گام پر اک نشاں ...

    مزید پڑھیے

    کارواں والوں نے کھو دی خود ہی اپنی آبرو (ردیف .. ن)

    کارواں والوں نے کھو دی خود ہی اپنی آبرو لیلیٰٔ محمل نشیں کو پا بجولاں لائے ہیں قیس کی غیرت کا ملتا ہی نہیں کوئی سراغ کچھ بگولے ڈھونڈ کر صحرا بہ صحرا آئے ہیں ڈس لیا ہے روشنی نے دے کے جلوؤں کا فریب سانپ کتنے اس کے اجلے روپ میں لہرائے ہیں آئنے ٹوٹے ہیں کتنے دیکھ کر ان کا جمال آپ ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے دیکھی وفا سہاروں کی

    ہم نے دیکھی وفا سہاروں کی بن گئے دھول رہ گزاروں کی زخم بھرنے یہاں نہیں پاتے یہ تو بستی ہے دل فگاروں کی غم کدوں کے چراغ مدھم ہیں خشک آنکھیں ہیں غم کے ماروں کی اب تو ڈسنے لگے ہیں راز ہمیں یہ عنایت ہے راز داروں کی دامن گل ملا ہے صد پارہ یوں حقیقت کھلی ہے خاروں کی آشنائے ستم ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    چشم جنوں میں حسن سلاسل ہے بے قرار (ردیف .. م)

    چشم جنوں میں حسن سلاسل ہے بے قرار کس کی گلی میں جشن گریباں منائیں ہم شاید کسی کا ہاتھ بڑھے بن کے مدعی الزام کی تلاش میں دامن سجائیں ہم روزن بنے گا دیدۂ یعقوب ایک دن اپنے لیے خود آپ ہی زنداں بنائیں ہم چھپنے لگی ہے زیست اندھیروں کی گود میں آؤ تو پھر چراغ حوادث جلائیں ہم شہر طرب ...

    مزید پڑھیے

    آستانے لہو میں تر دیکھے

    آستانے لہو میں تر دیکھے ابن مریم صلیب پر دیکھے یہ کرشمہ ہے دیر و کعبہ کا جلتے آتش بغیر گھر دیکھے دیکھی تقدیس ناچتے عریاں ہنستے اس پر حرم کے در دیکھے شمع روئی نہ حشر محفل پر لٹتے جذبات تا سحر دیکھے پھول مسلے گئے عقیدت کے جلوے محمل کے در بدر دیکھے چشم عبرت میں پڑ گئے ...

    مزید پڑھیے

    میکدے کے بجھ گئے سارے چراغ

    میکدے کے بجھ گئے سارے چراغ کرب جاں سوزی سے دل ہارے چراغ میری پلکوں پر جلے تھے جو کبھی بن گئے وہ عرش کے تارے چراغ درد سے کچھ اس طرح سمٹی ہے لو آہ بھر کر چپ ہیں بے چارے چراغ میں وہ رہرو ہوں کہ جس کی راہ میں تیرگی نے ہر قدم وارے چراغ بختؔ ظرف انجمن پر رات بھر ٹمٹمائے درد کے مارے ...

    مزید پڑھیے

    شناسائے صلیب غم بدن ہے

    شناسائے صلیب غم بدن ہے یہ اپنا آپ ہی گویا کفن ہے مجھے رسوا کیا کم مائیگی نے مرا ہی ظرف مجھ پر طعنہ زن ہے پتا دیتی ہے لو یہ تھرتھرا کر فسردہ دل چراغ انجمن ہے لگاؤ تہمت عصیاں نہ اس پر نہیں یوسف کا میرا پیرہن ہے عزیز مصر اور قرب زلیخا نگار خواب کا یہ حسن ظن ہے فدائی زندگی پائیں ...

    مزید پڑھیے

    جہاں جہاں ہے سحر کا عالم وہیں وہیں روشنی نہیں ہے

    جہاں جہاں ہے سحر کا عالم وہیں وہیں روشنی نہیں ہے ہزار شمعیں ہوئیں ہیں روشن مگر کہیں روشنی نہیں ہے نہ مجھ کو بہکاؤ ان اجالوں کی مہر افروز رنگتوں سے فریب ہے یہ کسی کرن کا نہیں نہیں روشنی نہیں ہے ہمارا ذوق نگاہ اب تک ہے گمرہی کی نقاب اوڑھے عجب تماشا ہے تیرے جلووں میں مہ جبیں روشنی ...

    مزید پڑھیے

    کتنی مضطر تھی شب ستاروں میں

    کتنی مضطر تھی شب ستاروں میں اوس ڈھلتی رہی شراروں میں پتے پتے کی روح جل اٹھی کیسی سوزش تھی شاخساروں میں آؤ جشن خزاں منائیں ہم اجنبیت سی ہے بہاروں میں چشم ماضی کے خشک آنسو ہیں ذرے اڑتے ہیں جو غباروں میں کیف غم سے جو ہو گئے واقف تھے فسردہ وہ غمگساروں میں ناؤ شاید کسی کی ڈوب ...

    مزید پڑھیے

    ذکر تحریم حرم یا جام صہبا کچھ تو ہو

    ذکر تحریم حرم یا جام صہبا کچھ تو ہو روح کی شعلہ مزاجی کا مداوا کچھ تو ہو داغ دل زخم نظر سوز جگر فکر حیات ہم تہی دامن سہی نذر تمنا کچھ تو ہو رہ گزر ویران ہے ہر حادثہ خاموش ہے اے دل ایذا طلب بحر تماشا کچھ تو ہو زندگی پھر اپنے مستقبل سے غافل کیوں ہوئی ساغر امروز میں صہبائے فردا کچھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2