حسن عباس رضا کی غزل

    شب کی شب محفل میں کوئی خوش کلام آیا تو کیا

    شب کی شب محفل میں کوئی خوش کلام آیا تو کیا تیاگ دی جو بزم اس میں میرا نام آیا تو کیا زینت قرطاس جتنے حرف تھے دشمن ہوئے ایک تیرا اسم زیرانصرام آیا تو کیا نرغۂ اعدا میں گھرتے ہی بدن غربان تھا اب صف یاراں سے کوئی بے نیام آیا تو کیا کشتگان شب کو پرسا دینے والے یہ بھی سن اب ترے لہجے ...

    مزید پڑھیے

    کل شب قسم خدا کی بہت ڈر لگا ہمیں

    کل شب قسم خدا کی بہت ڈر لگا ہمیں اک زلزلہ وجود کے اندر لگا ہمیں ایسا نہ ہو کہ ڈھنگ ہی اڑنے کا بھول جائیں صیاد ایک دن کے لیے پر لگا ہمیں آتے دنوں میں تیرا حوالہ تو بن سکیں کتبہ بنا کے قبر کے اوپر لگا ہمیں اس کا فراق اتنا بڑا سانحہ نہ تھا لیکن یہ دکھ پہاڑ برابر لگا ہمیں کل آئینوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ آرزؤں کا چاند چمکا نہ قربتوں کے گلاب مہکے

    نہ آرزؤں کا چاند چمکا نہ قربتوں کے گلاب مہکے نہ ہجرتوں کا عذاب سہتے ہوئے مسافر گھروں کو لوٹے نہ آنگنوں میں درخت جاں پر وصال موسم کا بور جاگا نہ ڈالی ڈالی کسی پرندے نے خوشبوؤں کے ترانے چھیڑے ورق ورق زائچوں میں تحریر ایک سے تھے جواب لیکن سوال چکھنے کی خام خواہش میں ہم نے کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک چہرے پہ کندہ حکایتیں دیکھو

    ہر ایک چہرے پہ کندہ حکایتیں دیکھو خلوص دیکھ چکے ہو تو نفرتیں دیکھو جو اہل دل ہو تو احساس آگہی کے لیے بجھی نگاہوں میں تحریر آیتیں دیکھو رگوں میں کھولتے خوں کی قسم نہ کھاؤ کبھی گداز جسموں میں پنہاں صلاحیتیں دیکھو جو ہو سکے تو کبھی تپتی شاہراہوں پر ٹپکتے خون سے لکھی عبارتیں ...

    مزید پڑھیے

    دشمن کو زد پر آ جانے دو دشنہ مل جائے گا

    دشمن کو زد پر آ جانے دو دشنہ مل جائے گا زندانوں کو توڑ نکلنے کا رستہ مل جائے گا شاہ سوار کے کٹ جانے کا دکھ تو ہمیں بھی ہے لیکن تم پرچم تھامے رکھنا سالار سپہ مل جائے گا ہمیں خبر تھی شہر پنہ پر کھڑی سپاہ منافق ہے ہمیں یقیں تھا نقب زنوں سے یہ دستہ مل جائے گا سوچ کمان سلامت رکھنی ...

    مزید پڑھیے

    وصال گھڑیوں میں ریزہ ریزہ بکھر رہے ہیں

    وصال گھڑیوں میں ریزہ ریزہ بکھر رہے ہیں یہ کیسی رت ہے یہ کن عذابوں کے سلسلے ہیں مرے خدا اذن ہو کہ مہر سکوت توڑیں مرے خدا اب ترے تماشائی تھک چکے ہیں نہ جانے کتنی گلاب صبحیں خراج دے کر رسن رسن گھور اماوسوں میں گھرے ہوئے ہیں صدائیں دینے لگی تھیں ہجرت کی اپسرائیں مگر مرے پاؤں دھرتی ...

    مزید پڑھیے

    مکیں یہیں کا ہے لیکن مکاں سے باہر ہے

    مکیں یہیں کا ہے لیکن مکاں سے باہر ہے ابھی وہ شخص مری داستاں سے باہر ہے اتر بھی سکتا ہے سرطان کی طرح مجھ میں وہ عشق جو مرے وہم و گماں سے باہر ہے سوال یہ نہیں مجھ سے ہے کیوں گریزاں وہ سوال یہ ہے کہ کیوں جسم و جاں سے باہر ہے نہ جانے کیسے ترازو ہوا مرے دل میں وہ ایک تیر جو تیری کماں سے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے خواب دل سے تمنا تمام شد

    آنکھوں سے خواب دل سے تمنا تمام شد تم کیا گئے کہ شوق نظارہ تمام شد کل تیرے تشنگاں سے یہ کیا معجزہ ہوا دریا پہ ہونٹ رکھے تو دریا تمام شد دنیا تو ایک برف کی سل سے سوا نہ تھی پہنچی دکھوں کی آنچ تو دنیا تمام شد شہر دل تباہ میں پہنچوں تو کچھ کھلے کیا بچ گیا ہے راکھ میں اور کیا تمام ...

    مزید پڑھیے

    ریا کاریوں سے مسلح یہ لشکر مجھے مار دیں گے

    ریا کاریوں سے مسلح یہ لشکر مجھے مار دیں گے میں بچ بھی گیا تو نئے حملہ آور مجھے مار دیں گے بظاہر یہ اہل محبت ہیں لیکن منافق بہت ہیں یہ اک روز دام محبت میں لا کر مجھے مار دیں گے میں اپنی ہی آواز اپنے ہی سائے سے ڈرنے لگا ہوں اور اب خوف یہ ہے کہ میرے یہی ڈر مجھے مار دیں گے اسی میں ...

    مزید پڑھیے

    میں تلاش میں کسی اور کی مجھے ڈھونڈھتا کوئی اور ہے

    میں تلاش میں کسی اور کی مجھے ڈھونڈھتا کوئی اور ہے میں سوال ہوں کسی اور کا میرا مسئلہ کوئی اور ہے کبھی چاند چہروں کی بھیڑ سے جو نکل کے آیا تو یہ کھلا وہ جو اصل تھا اسے کھو دیا جسے پا لیا کوئی اور ہے کٹی عمر ایک اسی چاہ میں اسے دیکھتے کسی راہ میں مگر اک زمانے کے بعد جو ہوا آشنا کوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3