شب کی شب محفل میں کوئی خوش کلام آیا تو کیا
شب کی شب محفل میں کوئی خوش کلام آیا تو کیا
تیاگ دی جو بزم اس میں میرا نام آیا تو کیا
زینت قرطاس جتنے حرف تھے دشمن ہوئے
ایک تیرا اسم زیرانصرام آیا تو کیا
نرغۂ اعدا میں گھرتے ہی بدن غربان تھا
اب صف یاراں سے کوئی بے نیام آیا تو کیا
کشتگان شب کو پرسا دینے والے یہ بھی سن
اب ترے لہجے میں رنگ احترام آیا تو کیا
منتظر آنکھیں فراق یار میں پتھرا گئیں
صبح کا بھولا پلٹ کر گھر جو شام آیا تو کیا
دشت خواہش میں بکار صید جب مدت کے بعد
اک غزال پا بریدہ زیر دام آیا تو کیا