حسن عباس رضا کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    شب کی شب محفل میں کوئی خوش کلام آیا تو کیا

    شب کی شب محفل میں کوئی خوش کلام آیا تو کیا تیاگ دی جو بزم اس میں میرا نام آیا تو کیا زینت قرطاس جتنے حرف تھے دشمن ہوئے ایک تیرا اسم زیرانصرام آیا تو کیا نرغۂ اعدا میں گھرتے ہی بدن غربان تھا اب صف یاراں سے کوئی بے نیام آیا تو کیا کشتگان شب کو پرسا دینے والے یہ بھی سن اب ترے لہجے ...

    مزید پڑھیے

    کل شب قسم خدا کی بہت ڈر لگا ہمیں

    کل شب قسم خدا کی بہت ڈر لگا ہمیں اک زلزلہ وجود کے اندر لگا ہمیں ایسا نہ ہو کہ ڈھنگ ہی اڑنے کا بھول جائیں صیاد ایک دن کے لیے پر لگا ہمیں آتے دنوں میں تیرا حوالہ تو بن سکیں کتبہ بنا کے قبر کے اوپر لگا ہمیں اس کا فراق اتنا بڑا سانحہ نہ تھا لیکن یہ دکھ پہاڑ برابر لگا ہمیں کل آئینوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ آرزؤں کا چاند چمکا نہ قربتوں کے گلاب مہکے

    نہ آرزؤں کا چاند چمکا نہ قربتوں کے گلاب مہکے نہ ہجرتوں کا عذاب سہتے ہوئے مسافر گھروں کو لوٹے نہ آنگنوں میں درخت جاں پر وصال موسم کا بور جاگا نہ ڈالی ڈالی کسی پرندے نے خوشبوؤں کے ترانے چھیڑے ورق ورق زائچوں میں تحریر ایک سے تھے جواب لیکن سوال چکھنے کی خام خواہش میں ہم نے کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک چہرے پہ کندہ حکایتیں دیکھو

    ہر ایک چہرے پہ کندہ حکایتیں دیکھو خلوص دیکھ چکے ہو تو نفرتیں دیکھو جو اہل دل ہو تو احساس آگہی کے لیے بجھی نگاہوں میں تحریر آیتیں دیکھو رگوں میں کھولتے خوں کی قسم نہ کھاؤ کبھی گداز جسموں میں پنہاں صلاحیتیں دیکھو جو ہو سکے تو کبھی تپتی شاہراہوں پر ٹپکتے خون سے لکھی عبارتیں ...

    مزید پڑھیے

    دشمن کو زد پر آ جانے دو دشنہ مل جائے گا

    دشمن کو زد پر آ جانے دو دشنہ مل جائے گا زندانوں کو توڑ نکلنے کا رستہ مل جائے گا شاہ سوار کے کٹ جانے کا دکھ تو ہمیں بھی ہے لیکن تم پرچم تھامے رکھنا سالار سپہ مل جائے گا ہمیں خبر تھی شہر پنہ پر کھڑی سپاہ منافق ہے ہمیں یقیں تھا نقب زنوں سے یہ دستہ مل جائے گا سوچ کمان سلامت رکھنی ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    سفر دیوار گریہ کا

    تمہیں اس شہر سے رخصت ہوئے کتنا زمانہ ہو چکا پھر بھی ابھی تک میرے کمرے میں تمہارے جسم کی خوشبو کا ڈیرا ہے بظاہر تو تمہارے بعد ابھی تک میں بہت ہی مطمئن اور شانت لگتا ہوں مگر جب رات کے پچھلے پہر کمرے میں آتا ہوں تو جانے کیوں اچانک میری آنکھوں میں نمی سی تیرنے لگتی ہے پلکیں بھیگ جاتی ...

    مزید پڑھیے

    شاعری پورا مرد اور پوری عورت مانگتی ہے

    تم جو لفظوں کے گورکھ دھندے میں الجھے بے رس شاعری کرتے ہو لغت سے لفظ اٹھاتے ہو اور دائیں بائیں ان کو چبا کر شعر اگلتے رہتے تم کو کیا معلوم کہ کیا ہے عشق اور اس کی حقیقت کیا ہے پیار ہے کیا اور چاہت کیا ہے تم نے کسی کے ہجر میں کب راتیں کاٹی ہیں...؟ کب تم وصل کے نشے سے سرشار ہوئے ہو تم کو ...

    مزید پڑھیے

    تسلسل

    ایک ہی بستر پر لیٹے ہوئے کبھی کبھار دو جسموں کے درمیان چند شکنوں کا فاصلہ صدیوں پر پھیل جاتا ہے اس لمحے کے پیکار میں باہم پیوست دو جسموں سے پیدا ہونے والا تیسرا بدن ساری عمر فراق کی گھڑیاں گنتے گنتے آخر اسی زنجیرے میں ایک نئی کڑی کا اضافہ بن جاتا ہے اور پھر وہی عمل پھر وہی ...

    مزید پڑھیے

    تیسری آنکھ

    تو پھر یوں ہوا ہم شکستہ دلوں نے سپر ڈال دی جتنے ناوک بدست اپنے احباب کوہ وفا پر کھڑے تھے ہمیں ان سبھی کی جگر داریوں بے غرض جرأتوں پر مکمل یقیں تھا مگر جاں نثاری کے اس معرکے میں صف ہم رہاں کو پلٹ کر جو دیکھا تو کوئی نہیں تھا سبھی نرغۂ دشمناں میں کھڑے تھے ہجوم کشیدہ سراں پا بہ زنجیر ...

    مزید پڑھیے

    ادھورے موسموں کا ناتمام قصہ

    یہ کون جانے کہ کل کا سورج نحیف جسموں سلگتی روحوں پہ کیسے کیسے عذاب لائے گئی رتوں سے جواب مانگے نظر نظر میں سراب لائے یہ کون جانے! یہ کون مانے کہ لوح احساس پر گئے موسموں کے جتنے بھی نقش کندہ ہیں سب کے سب آنے والی ساعت کو آئینہ ہیں جو آنکھ پڑھ لے تو مرثیہ ہیں یہ کون دیکھے ،یہ کون ...

    مزید پڑھیے

تمام