ہرشلتا کی نظم

    درخت

    وہ ایک درخت کھڑا ہی رہتا تھا ہمیشہ ہمیشہ سے کتنی بار بدلے موسم کتنی کونپلیں پھوٹی اور جانے کتنی بار سارے پتے سوکھ کر جھڑ گئے اسے ایک دم ننگا کر کھڑا رہا وہ پھر بھی گھونسلے بنتے رہے انڈے کچھ پھوٹے کچھ سانپوں نے ڈس لیے اور جو پنپ سکے اس کی چھایا میں وہ جس دن اونچا اڑ سکے اڑ ...

    مزید پڑھیے

    دوست

    مردہ سناٹوں اور گھپ اندھیروں کو چیر کر لے چلا ایک ہاتھ مجھے خود ہی سے ملانے دیکھ کر اس کے یقین پر اپنا یقین لگتا ہے میرا کوئی دوست ہی رہا ہوگا

    مزید پڑھیے

    پردہ داری

    زندگی کے سارے صفحے کہیں بھی کبھی بھی کھول دینا مناسب نہیں کچھ بے ایمانی ہو جاتی ہے ان میں لکھے حرف بے پردہ ہوتے ہی قدر تو ہمیشہ پردہ داری کی ہی ہوا کرتی ہے جیسے حجاب میں لپٹی کوئی دل ربا یا پھر کسی کتاب کا بنا پڑھا ہوا وہ آخری پنا

    مزید پڑھیے

    تم

    تم آئے آپ ہی یا کہ بلائے گئے کچھ یاد نہیں اب جو ٹھہرے ہو میرے ذہن میں تو اس کتاب کے موافق جسے بک شیلف میں سجانے سے بھی ڈرا ہوں میں اکثر کسی اور کی نظر میں چڑھ جائے شاید یہ گوارا ہی نہیں ہر حرف جس کا یاد ہے زبانی مجھ کو اور ہر صفحہ کی عبارت میں جس کی پڑھا ہے خود کو کئی کئی بار میں ...

    مزید پڑھیے

    نیم پاگل

    وہ ایک نیم پاگل لڑکی بیٹھی رہتی تھی کنارے پر باندھے امید کی ڈور کہ لوٹ آئے گی اس کی کشتی جو بہہ گئی تھی تیز لہروں میں کبھی کنارے پر ہی دکھتی تھی صبح شام ہر آنے والی لہر کی آہٹ بھر سے چمک جاتی تھیں اس کی آنکھیں لیکن ہر آتی لہر خالی ہاتھ ہی آتی اور لوٹتی تو لے جاتی پیروں کی زمیں ...

    مزید پڑھیے