تم

تم آئے آپ ہی
یا کہ بلائے گئے
کچھ یاد نہیں


اب جو ٹھہرے ہو میرے ذہن میں
تو
اس کتاب کے موافق
جسے بک شیلف میں سجانے سے بھی ڈرا ہوں میں اکثر


کسی اور کی نظر میں چڑھ جائے
شاید یہ گوارا ہی نہیں


ہر حرف جس کا یاد ہے زبانی مجھ کو
اور
ہر صفحہ کی عبارت میں جس کی
پڑھا ہے خود کو کئی کئی بار میں نے