نیم پاگل
وہ ایک نیم پاگل لڑکی
بیٹھی رہتی تھی کنارے پر
باندھے امید کی ڈور
کہ لوٹ آئے گی اس کی کشتی
جو بہہ گئی تھی تیز لہروں میں کبھی
کنارے پر ہی دکھتی تھی صبح شام
ہر آنے والی لہر کی آہٹ بھر سے
چمک جاتی تھیں اس کی آنکھیں
لیکن ہر آتی لہر خالی ہاتھ ہی آتی
اور لوٹتی تو لے جاتی پیروں کی زمیں بھی
دیکھتی رہتی وہ
چڑھتے اور اترتے سورج کے نارنگی رنگ کو
صبح کی سیندوری لالی
شام کو دہکاتی اس کے دل میں انگارے
وہ ایک نیم پاگل لڑکی
بیٹھی رہتی تھی کنارے پر
کچھ دنوں سے دکھتی نہیں اب
شاید انتظار نہیں کر سکی کچھ اور روز
روک نہیں سکی خود کو
اور چلی گئی لہروں کی اور
اپنی کشتی کی تلاش میں
دور بہت بہت دور تلک
وہ ایک نیم پاگل لڑکی