دوست

مردہ سناٹوں
اور گھپ اندھیروں کو چیر کر
لے چلا ایک ہاتھ مجھے خود ہی سے ملانے


دیکھ کر اس کے یقین پر اپنا یقین
لگتا ہے میرا کوئی دوست ہی رہا ہوگا