Harendra Sharma Pashan

ہریندر شرما پاشان

ہریندر شرما پاشان کی غزل

    اس کے زخموں کا یوں صلہ دینا

    اس کے زخموں کا یوں صلہ دینا گلے لگنا اسے دعا دینا رکنے والوں سے التجا کیسی جانے والوں کو کیا صدا دینا ایک مدت کے بعد ہم پہ کھلا کتنا آسان تھا بھلا دینا اپنے آغوش میں اسے پا کر اک ہنر ہے اسے گنوا دینا پوچھے جو کوئی زندگی کیا ہے مشت بھر خاک تم اڑا دینا

    مزید پڑھیے

    کیا عجب چال چل رہا ہے دن

    کیا عجب چال چل رہا ہے دن حادثوں سے سنبھل رہا ہے دن وقت سے پہلے جا رہا ہے کوئی وقت سے پہلے ڈھل رہا ہے دن ایک آہٹ پہ اڑ گئی ہے رات اور اب ہاتھ مل رہا ہے دن رات بیٹھی ہوئی ہے کونے میں اور چھت پر ٹہل رہا ہے دن صبح ہونے سے رات ڈھلنے تک کتنے چہرے بدل رہا ہے دن آج ہونا ہے امتحاں میرا آج ...

    مزید پڑھیے

    سفر آسان ہوتا جا رہا ہے

    سفر آسان ہوتا جا رہا ہے بہت نقصان ہوتا جا رہا ہے پرندہ قید میں ہے اور خوش ہے قفس حیران ہوتا جا رہا ہے گھٹن ہے بے قراری اور خموشی بدن زندان ہوتا جا رہا ہے یقیناً زخم سارے بھر گئے ہیں پہ دل ہلکان ہوتا جا رہا ہے کہاں کو جا رہے ہیں سب پرندے شجر ویران ہوتا جا رہا ہے

    مزید پڑھیے

    اشک ہیں غم ہے لا شعوری ہے

    اشک ہیں غم ہے لا شعوری ہے یعنی اپنی کہانی پوری ہے ہم سفر تو ہیں ہم خیال نہیں ہائے یہ کس طرح کی دوری ہے وصل کی آرزو ہے جائز پر عشق میں ہجر بھی ضروری ہے پھر وہی میں ہوں پھر وہی چوکھٹ پھر کوئی آرزو ادھوری ہے عشق سے کیسے منہ چرائیں ہم اپنا پیشہ ہی جی حضوری ہے

    مزید پڑھیے

    ساتھ میں چاند وہ ہمارا تھا

    ساتھ میں چاند وہ ہمارا تھا دن میں بھی رات کا نظارا تھا بزم میں دل سبھی کے بیٹھ گئے اس نے ہنس کر مجھے پکارا تھا اب جو چاہے تو تو ڈبو دے مجھے پار بھی تو نے ہی اتارا تھا پاؤں کے نیچے تھی دبی دنیا مٹھیوں میں ہر اک ستارہ تھا ایک وہ ہی تو تھا مرا ہمدم میرا اپنی طرف اشارہ تھا اور پھر ...

    مزید پڑھیے