کیا عجب چال چل رہا ہے دن

کیا عجب چال چل رہا ہے دن
حادثوں سے سنبھل رہا ہے دن


وقت سے پہلے جا رہا ہے کوئی
وقت سے پہلے ڈھل رہا ہے دن


ایک آہٹ پہ اڑ گئی ہے رات
اور اب ہاتھ مل رہا ہے دن


رات بیٹھی ہوئی ہے کونے میں
اور چھت پر ٹہل رہا ہے دن


صبح ہونے سے رات ڈھلنے تک
کتنے چہرے بدل رہا ہے دن


آج ہونا ہے امتحاں میرا
آج جلدی نکل رہا ہے دن


تیرگی ہے ہماری ذات کا جشن
اور اس میں خلل رہا ہے دن