اشک ہیں غم ہے لا شعوری ہے

اشک ہیں غم ہے لا شعوری ہے
یعنی اپنی کہانی پوری ہے


ہم سفر تو ہیں ہم خیال نہیں
ہائے یہ کس طرح کی دوری ہے


وصل کی آرزو ہے جائز پر
عشق میں ہجر بھی ضروری ہے


پھر وہی میں ہوں پھر وہی چوکھٹ
پھر کوئی آرزو ادھوری ہے


عشق سے کیسے منہ چرائیں ہم
اپنا پیشہ ہی جی حضوری ہے