وہ جو اب تک لمس ہے اس لمس کا پیکر بنے
وہ جو اب تک لمس ہے اس لمس کا پیکر بنے میری خواہش بھی عجب ہے آئنہ پتھر بنے اک حصار رنگ میں بس سوچتا رہتا ہوں میں کس طرح آندھی ہوا کی زد پہ کوئی گھر بنے راستے پاؤں بنیں تو کیسے طے ہوں راستے نیند کیسے آئے گی جب جسم ہی بستر بنے خوں بہا کس سے طلب ہو کس کو قاتل مانیے آپ اپنی سوچ ہی جب ...