Hakeem Manzoor

حکیم منظور

  • 1937

حکیم منظور کے تمام مواد

29 غزل (Ghazal)

    وہ جو اب تک لمس ہے اس لمس کا پیکر بنے

    وہ جو اب تک لمس ہے اس لمس کا پیکر بنے میری خواہش بھی عجب ہے آئنہ پتھر بنے اک حصار رنگ میں بس سوچتا رہتا ہوں میں کس طرح آندھی ہوا کی زد پہ کوئی گھر بنے راستے پاؤں بنیں تو کیسے طے ہوں راستے نیند کیسے آئے گی جب جسم ہی بستر بنے خوں بہا کس سے طلب ہو کس کو قاتل مانیے آپ اپنی سوچ ہی جب ...

    مزید پڑھیے

    کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے

    کچھ سمجھ آیا نہ آیا میں نے سوچا ہے اسے ذہن پر اس کو اتارا دل پہ لکھا ہے اسے ان دنوں اس شہر میں اک فصل خوں کا رقص ہے ہم بہت بے بس ہوئے ہیں، میں نے لکھا ہے اسے دھوپ نے ہنس کر کہا دیکھا تجھے پگھلا دیا برف کیا کہتی نفاست نے ڈبویا ہے اسے باغ میں ہونا ہی شاید سیب کی پہچان تھی اب کہ وہ ...

    مزید پڑھیے

    بیاباں زاد کوئی کیا کہے خود بے مکاں ہے

    بیاباں زاد کوئی کیا کہے خود بے مکاں ہے سمندر اے سمندر تیرا اپنا گھر کہاں ہے وفا کا عہد کیا باندھوں ابھی اے دست خوشبو ابھی بادل حنا پا ہے ابھی سورج جواں ہے عجب افسوں صفت سارا نہ چھپ کر ہے نہ ظاہر جزیرہ ایسا سویا ہے وہ دریا سا رواں ہے ہوا ہے منحرف خود اپنی ہی تحریر سے کیوں حقیقت ...

    مزید پڑھیے

    بے سود ایک سلسلۂ امتحاں نہ کھول

    بے سود ایک سلسلۂ امتحاں نہ کھول سب دیکھ دیکھتا ہی چلا جا زباں نہ کھول اندر کا ہی نہ ہو ذرا باہر بھی دیکھ لے دل خون ہے تو آنکھ پہ خونیں سماں نہ کھول اک گرد چھائے گی ترے مومی دماغ پر تھمنے دے آندھیوں کو ابھی کھڑکیاں نہ کھول چھپ جائے گا کہاں ترے حصے کا آفتاب اے سایہ گرد سر پہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑ کر مجھ کو کہیں پھر اس نے کچھ سوچا نہ ہو

    چھوڑ کر مجھ کو کہیں پھر اس نے کچھ سوچا نہ ہو میں ذرا دیکھوں وہ اگلے موڑ پر ٹھہرا نہ ہو میں بھی اک پتھر لیے تھا بزدلوں کی بھیڑ میں اور اب یہ ڈر ہے اس نے مجھ کو پہچانا نہ ہو ہم کسی بہروپئے کو جان لیں مشکل نہیں اس کو کیا پہچانیے جس کا کوئی چہرا نہ ہو اس کو الفاظ و معانی کا تصادم کھا ...

    مزید پڑھیے

تمام