Haidar raza Koralvi

حیدر رضا کورالوی

حیدر رضا کورالوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    وحشتیں پھیلی ہیں ہر سو دو جہاں خاموش ہے

    وحشتیں پھیلی ہیں ہر سو دو جہاں خاموش ہے ہے زمیں گریہ کناں اور آسماں خاموش ہے بیٹیوں کے مان ہونا چاہیے اپمان ہے دیکھ کر سب کچھ بھی یہ ہندوستاں خاموش ہے ظلمتوں کی آنچ سے جھلسے غریبوں کے ہی گھر آگ بڑھتی جا رہی ہے اور دھواں خاموش ہے تھا چمن گلزار پہلے اب ہے اجڑی وادیاں ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    اس دور جہل میں یہ سیاست فساد ہے

    اس دور جہل میں یہ سیاست فساد ہے ہر سو ہے اختلاف کہاں اتحاد ہے پوجا ہو یا نماز ہو سب ہیں عبادتیں ہم سب ہیں بھائی بھائی نہ ہرگز تضاد ہو ہرگز نہ تم جہاد کہو مار کاٹ کو لڑ جانا اپنے نفس سے اصلی جہاد ہے شانے سے شانہ جوڑ ملا کر چلو قدم حیدرؔ سنو اسی میں ہمارا مفاد ہے

    مزید پڑھیے

    لو دل بے زبان ٹوٹ گیا

    لو دل بے زبان ٹوٹ گیا کانچ کا تھا مکان ٹوٹ گیا دل یہ شاید کھلونے جیسا تھا کھیل کے درمیان ٹوٹ گیا چھوڑ کر ماں کو کیا ملے جنت پہلا ہی پائیدان ٹوٹ گیا ایسے مارے گئے جواں فوجی جیسے ہندوستان ٹوٹ گیا گودیاں ماں کی ہو گئیں سونی مامتا کا جہان ٹوٹ گیا دیکھ پلواما قلب مضطر پر یوں لگا ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری نظریں یوں برق دل پہ گرا رہی ہیں

    تمہاری نظریں یوں برق دل پہ گرا رہی ہیں کہ سوئی سوئی سی دھڑکنوں کو جگا رہی ہیں دیا محبت کا میرے سینے میں جل رہا ہے یہ چاہتیں دل سے تیرگی کو مٹا رہی ہیں سنو نہ ایسی نشیلی نظروں سے مجھ کو دیکھو تمہاری نظریں یہ تیر ہم پہ چلا رہی ہیں حقیقتاً اب تو اپنی بانہوں کو دو اجازت کہ یہ تصور ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹا ہے بس خوشی کا بھرم اور کچھ نہیں

    ٹوٹا ہے بس خوشی کا بھرم اور کچھ نہیں پایا ہے صرف درد و الم اور کچھ نہیں مجھ پر گراں یہ ہجر کی اب کالی رات ہے تنہائیوں میں گھٹتا ہے دم اور کچھ نہیں بے چینیوں کے ساتھ ٹہل کر تمام رات پاؤں میں رہ گئے ہیں ورم اور کچھ نہیں منہ موڑنا وہ دل کا جلانا مرے حبیب ڈھائے گئے ہیں مجھ پہ ستم اور ...

    مزید پڑھیے

تمام