Hafeez Momin

حفیظ مومن

  • 1948

حفیظ مومن کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ان کے ہونٹوں کا وہ انداز کہیں اف جیسے

    ان کے ہونٹوں کا وہ انداز کہیں اف جیسے اور تصویر مصور کا تصوف جیسے اتنے ٹھہراؤ سے وہ بات کیا کرتے ہیں ایک سے دوسرے سجدے میں توقف جیسے اس طرح خود کو زمانے سے بچا رکھا ہے ان کو منظور نہیں خود میں تصرف جیسے یوں ہوا آ کے مرے در سے پلٹ جاتی ہے کچھ بتانے میں ہو ظالم کو تکلف جیسے ہر ...

    مزید پڑھیے

    کیسا چکر کاٹ کے آنا پڑتا ہے

    کیسا چکر کاٹ کے آنا پڑتا ہے تیرے میرے بیچ زمانہ پڑتا ہے پھر اشکوں کی قسمت جاگے یا سوئے پہلے تو آنکھوں میں آنا پڑتا ہے میری مانو مت اس درجہ خواب بنو خوابوں کا محصول چکانا پڑتا ہے خاموشی تو مر جانے کا حاصل ہے زندہ رہنے شور مچانا پڑتا ہے تم بیراگی تم کیا جانو مومنؔ جی الفت میں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ کرنے کی مہلت کم ہے

    کچھ کرنے کی مہلت کم ہے اب عمروں میں برکت کم ہے اکثر باہر ہی رہتا ہوں کیا میرا گھر جنت کم ہے چڑ جاتا ہوں لڑ جاتا ہوں سچ سہنے کی عادت کم ہے ان سے آگے کیسے جاؤں جن سے میری قسمت کم ہے رائی رائی دینے والے مجھ کو پربت پربت کم ہے سادہ سادہ باتیں کیجے اب ذہنوں کو فرصت کم ہے مومنؔ کے ...

    مزید پڑھیے

    باتوں سے تیری بات کی خوشبو نکل پڑے

    باتوں سے تیری بات کی خوشبو نکل پڑے پہچان کا کہیں کوئی پہلو نکل پڑے کم کم کہوں میں شعر سناؤں بہت ہی کم کیا جو کسی غزل سے کبھی تو نکل پڑے بوسہ کہا تھا آپ نے ابرو چڑھا لئے اتنی ذرا سی بات پہ چاقو نکل پڑے اس بار اس نے آپ سے تم کہہ دیا ہمیں ایسی خوشی کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے کہتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    شوخی ادا غرور شرارت خریدئیے

    شوخی ادا غرور شرارت خریدئیے چاندی اچھالیے تو قیامت خریدئیے اسلاف کے نقوش کتابوں میں بند ہیں بازار سے کسی کی شباہت خریدئیے اٹکی ہوئی ہے روح پرانی تراش میں کس دل سے عصر حال کی جدت خریدئیے اہل جہاں کا اور بدلنے لگا مذاق فکر و نظر بھی حسب ضرورت خریدئیے ظاہر بہت حسین ہے باطن ...

    مزید پڑھیے

تمام