ان کے ہونٹوں کا وہ انداز کہیں اف جیسے

ان کے ہونٹوں کا وہ انداز کہیں اف جیسے
اور تصویر مصور کا تصوف جیسے


اتنے ٹھہراؤ سے وہ بات کیا کرتے ہیں
ایک سے دوسرے سجدے میں توقف جیسے


اس طرح خود کو زمانے سے بچا رکھا ہے
ان کو منظور نہیں خود میں تصرف جیسے


یوں ہوا آ کے مرے در سے پلٹ جاتی ہے
کچھ بتانے میں ہو ظالم کو تکلف جیسے


ہر طرف شور ہے خاموش کھڑا ہے کوئی
ہو رہا ہو اسے ہونے کا تأسف جیسے


اس طرح وقت نے بدنام کیا ہے مومنؔ
کوئی محفل میں کراتا ہو تعارف جیسے